اترپردیش کی یوگی حکومت نے مسلم اراکین پارلیمنٹ کو تشددسے متاثرہ سنبھل کے دورے کی اجازت نہیں دی
لکھنو :انڈین یونین مسلم لیگ کے سینئر رہنمائوں سمیت ریاست کیرالہ سے بھارتی پارلیمنٹ کے پانچ مسلم اراکین کو اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے تشدد سے متاثرہ شہر سنبھل کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے جہاں مسجد کے سروے کے دوران فرقہ ورانہ تشدد سےچھ مسلمان جاں بحق ہو گئے تھے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ارکان پارلیمنٹ پی وی عبدالوہاب، حارث بیران، محمد بشیر، نواس غنی، اور اے کے اے عبدالصمدسنبھل کی غیر یقینی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے وہاں گئے تھے ۔تاہم انہیں حکومت نے شہر میں داخل ہونے سے روک دیا۔پولیس نے اراکین پارلیمنٹ کے قافلے کو چھجرسی ٹول پلازہ پر روک لیااورآگے جانے کی اجازت نہیں دی۔اراکین پارلیمنٹ نے میڈیا کو بتایاکہ وہ علاقے کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سنبھل جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں ٹول پلازہ کراس نہیں کرنے دیا۔ ایک مقامی عدالت کی طرف سے جامع مسجد سنبھل ایک ہندو مندرکی جگہ پر تعمیر ہونے سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کے دوران مسجد کے سروے کا حکم دیاتھا۔19 نومبر کو عدالتی حکم پر مسجد کے سروے کے دوران شروع ہونیوالے پر تشدد مظاہروں میں 24نومبر کومسلم مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے چھ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ بھارت میں حزب اختلاف کے رہنمائوں کی طرف سے سنبھل میں پولیس کے ہاتھوں مسلم مظاہرین کے قتل کی شدید مذمت کاسلسلہ جاری ہے ۔