بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے: یونائٹیڈ کرسچن فورم
نئی دہلی: بھارت میں مسیحی برادری کی تنظیم ”یونائٹیڈ کرسچن فورم ”نے عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق عیسائیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
کشمیرمیڈیاسرو کے مطابق یونائٹیڈ کرسچن فورم نے کہاہے کہ بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اوررواں سال نومبر کے آخر تک یونائیٹڈ کرسچن فورم کی ہیلپ لائن پر745 واقعات درج کئے گئے۔ اس ڈیٹا میں شورش زدہ ریاست منی پور میں عیسائیوں اورگرجاگھروںپر ہونے والے حملوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔جبکہ منی پور کی المناک خونریزی میں 200گرجا گھروں کو منہدم کیا گیا ہے۔ جمعہ کو یونائیٹڈ کرسچن فورم کی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں مسیحیوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کے امتیازی رویے پربھی تنقید کی گئی۔فورم نے کہاکہ جب بنگلہ دیش میں اقلیتی برادری پر حملہ کیاگیا تو بھارتی حکومت نے فوری طور پر بنگلہ دیش کی حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے سیکرٹری سطح کے ایک خصوصی نمائندے کو بھیجا۔فورم نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کی قومی سطح پر تحقیقات کرائے۔یونائیٹڈ کرسچن فورم کی اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی28ریاستوں میں سے 23میں عیسائیوں کو مختلف قسم کے تشدد اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن میں اتر پردیش 182 واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے اور اس کے بعد چھتیس گڑھ میںتشدد کے139واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ اس کے علاوہ عیسائیوں کو آئینی حقوق سے بھی منظم طریقے سے محروم کیا جا رہا ہے۔آئین کے تحت انہیں بھارت کی پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں میں نمائندگی کا حق حاصل ہے۔پی یو سی ایل کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس مجرموں کے ساتھ ملی بھگت کرتی ہے اورعیسائیوں کے خلاف ہونے والے جرائم پرآنکھیں بند کر لیتی ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ قومی کمیشن برائے اقلیتی امور اور قومی کمیشن برائے اقلیتی تعلیمی اداروں میں پانچ سال سے کوئی عیسائی رکن نہیں ہے۔ اسی طرح ریاستی اقلیتی کمیشن عیسائیوں کی رکنیت پر نہیں کر رہے ہیں۔ بھارتی سپریم کورٹ کے سامنے ایک درخواست زیر التوا ہے جس میں بھارت میں عیسائی مخالف تشدد میں ملوث شدت پسند گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، لیکن 2022 میںابتدائی سماعت کے باوجود درخواست دوبارہ سماعت کیلئے مقرر نہیں کی جاتی۔