حیدر پورہ جعلی مقابلہ :قابض حکام مقررہ15 دن میں تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام
سرینگر 07 دسمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںحیدر پورہ جعلی مقابلے میں بے گناہ شہریوں کے قتل کی تحقیقات کے لیے مقررہ 15 دن گزرجانے کے باوجود قابض حکام رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے جبکہ مقتولین کے اہلخانہ انصاف کے منتظر ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 15 نومبر کو سرینگر کے علاقے حیدر پورہ میں ایک جعلی مقابلے میں 4 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا تھا۔قابض حکام نے 19 نومبر کو شہریوں کے قتل کی مجسٹریٹ کے ذرےعے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ حکام نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سرینگر خورشید احمد شاہ کو واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری آفیسر مقرر کیا اور انہیں 15 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔رپورٹ ہفتے کے روزو پیش کی جانی تھی۔ تاہم آخری تاریخ کے بعد بھی تین دن گزر گئے لیکن رپورٹ کے مندرجات کو ابھی تک عام نہیں کیا جا سکا ہے۔ذرائع ابلاغ نے سرینگر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ انکوائری افسر نے رپورٹ مکمل کر لی ہے تاہم اسے اعلیٰ افسران کو پیش کرنا باقی ہے۔بھارتی فوسز نے برزلہ کے رہائشی ایک تاجر محمد الطاف بٹ ، بڈگام کے رہائشی ڈاکٹر مدثر گل ، رام بن کے رہائشی اور گل کے ملازم عامراحمد ماگرے اور ایک نوجوان کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیاتھا۔تحقیقات کا حکم الطاف بٹ اور مدثر گل کے اہل خانہ کی جانب سے سرینگر کی پریس کالونی میں احتجاج کے بعد دیا گیا تھا۔ اے ڈی ایم سرینگر نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ 10 دن کے اندر اپنے بیانات ریکارڈ کرائیں۔ تاہم ذرائع نے سرینگر میں صحافیوں کو بتایا کہ محمد الطاف بٹ، عامراحمد ماگرے اور مدثر گل کے اہل خانہ کے علاوہ جنہیں ان کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا گیا تھا، کوئی بھی عینی شاہد 15 نومبر کے واقعے کے بارے میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے ا نکوائری افسر کے سامنے پیش نہیں ہوا۔