بھارتی پولیس کی سوشل میڈیاصارفین کو کالے قانون کے تحت مقدمات کے اندراج کی دھمکی
سرینگر24 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مقامی روزناموں میں شائع ہونے والے اشتہارات میں بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا صارفین کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھا م کے کالے قانون کے تحت مقدمات کے اندراج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض انتظامیہ کی طرف سے یہ اشتہارات تین اہم مقامی روزناموں کے صفحہ اول پر شائع کیے گئے ہیں۔ اشتہارات شائع کرنے کا اصل مقصد آزادی پسند کشمیریوں کوخوفزدہ کرنا اورسوشل میڈیا صارفین کو بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کواجاگر کرنے سے روکنا ہے ۔غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھا م کے کالے قانون کے تحت تفتیشی اداروں کو کسی مقدمے کی کی تحقیقات کیلئے 180دن کی مہلت مل جاتی ہے جوکہ عام فوجداری قانون کے تحت صرف60سے 90دن ہوتی ہے ۔ اس کالے قانون کے تحت مقدمے کے اندراج کے بعد کوئی بھی ملزم چھ ماہ تک ضمانت کی درخواست نہیں دے سکتا ہے ۔جمعرات کو قابض انتظامیہ کی طرف سے مقامی روزناموں میں شائع کیا جانیوالا اشتہار گزشتہ دس روز کے دوران اپنی نوعیت کا دوسرا اشتہار ہے ۔ اس سے قبل 12دسمبر کو بھی مقامی روزناموںکے صفحہ اول پر قابض انتظامیہ نے ایک اشتہار میںسوشل میڈیا صارفین کو خبردار کیاگیا تھا۔ 09دسمبر کو بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے فوراً بعدمقبوضہ کشمیرمیں متعدد سوشل میڈیا صارفین کو ان کی نام نہاد ملک دشمن سرگرمیوں کی وجہ سے غیض و غصب کا سامنا کرنا پڑاتھا۔بپن راوت کی موت پر کے بارے میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ پرردعمل ظاہر کرنے پرجموں و کشمیر بینک نے ایک خاتون ملازم کو معطل کر دیاتھا۔ خاتون نے بپن راوت کی موت کے بارے میں ایک نیوز پوسٹ پر ہنسنے والا ایموجی استعمال کیا تھا۔ دوسرا مقدمہ حاجی پبلک سکول کی ڈائریکٹر صبا حاجی کی طرف سے بپن راوت کو کو جنگی مجرم قراردینے پر ان کے خلاف درج کیاگیا ہے ۔