افسپا جیسے کالے قانون کے ذریعے بے شمار بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیاگیا :پروفیسر سوز
سرینگر29 دسمبر (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے سینئر لیڈر پروفیسر سیف الدین سوزنے کہاہے کہ گزشتہ 31برس سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ جیساکالااور ظالمانہ قانون آج بھی جموں وکشمیرمیں نافذ ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پروفیسر سیف الدین سوز نے ایک بیان میں کہاکہ اس سیاہ قانون کی دفعہ 4 کے تحت کوئی بھی بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار مجسٹریٹ کے حکم کے بغیر نہتے کشمیریوں کو قتل کر سکتا ہے ، آگ لگا سکتا ہے اور گولیاں بھی چلا سکتا ہے۔ انہوں نے ماضی کی اپنی یادیں دوہراتے ہوئے افسوس ظاہر کیاکہ انہوں نے آرمڈ اسپیشل پاورز ایکٹ کو بھارتی لوک سبھامیں 21اگست 1990کو مسترد کر کے اسے ایک سیاہ قانون قرار دیا تھا، تاہم یہ آج 31برس بعد بھی مقبوضہ کشمیرمیں نافذ ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے نام نہاد لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اس بیان کہ مقبوضہ کشمیرمیں اس کالے قانون کی اب بھی ضرورت ہے پر مایوسی کااظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلے میں جسٹس ایس آر پاندیان کے تحقیقاتی رپورٹ کی ذکرکیا جسمیں تسلیم کیاگیا ہے کہ اس کالے قانون کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کے تحت بھارتی فورسز نے چھٹی سنگھ پورہ ، پتھر ی بل اور براکپورہ میں بڑی تعداد میں نہتے اور معصوم لوگوں کو موت کے گھا ٹ اتاراہے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ جسٹس پاندیان نے واشگاف الفاظ میں بتایا تھا کہ اس کالے قانون کے تحت ہمیشہ بے گناہ لوگوں کو قتل کیا جائیگا ۔پروفیسر سوز نے کہاکہ اس کالے قانون کے خلاف جمہوری طریقے سے ایک عوامی تحریک شروع کی جانی چاہیے ۔