مقبوضہ کشمیر : مودی حکومت نے کشمیریوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز عید کی ادائیگی سے روک دیا
سرینگر:
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مودی کی بھارتی حکومت نے اپنی مسلم دشمن پالیسیاں جاری رکھتے ہوئے کشمیریوں کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عیدادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی جے پی اورآر ایس ایس کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت نے سرینگر اورجموںوکشمیر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کررکھا تھا ۔محاصرے اور پابندیوں کی وجہ سے کشمیریوں کیلئے عیدالاضحی کی خوشیاں بے معنی رہیں۔قابض حکام نے جامع مسجد کے مرکزی دروازے کومقفل کردیا اور آزادی کے حق میں احتجاجی مظاہرون کو روکنے کیلئے نوہٹہ اورسرینگر کے دیگر علاقوں میں بھارتی فوجیوں ،پیراملٹری اور پولیس اہلکار کی بڑی تعداد کو تعینات کیاگیاتھا۔قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔بھارتی قابض حکام نے سوشل میڈیا کی سخت نگرانی اور پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اورمقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں کوئی بھی خبر شیئر کرنے والے شخص کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت نے سرینگر میں جاری بیان میں عیدالاضحی کے موقع پر جامع مسجد سرینگر اور عیدگاہ میں لوگوں کو نماز عید ادا کرنے سے روکنے کی سخت مذمت کی ہے ۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں کردار ادا کریں۔
ادھر 21جون کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ سرینگر سے قبل گرمائی دارلحکومت میں بھارتی قابض فورسز کی بڑی تعداد کو تعینات کیاگیا ہے جو کشمیری نوجوانوں اور راہگیروں کی تلاشیاں لے رہے ہیں ۔