لندن کے ٹرافلگر اسکوائر پرسکھوں کی احتجاجی ریلی
لندن 19جون (کے ایم ایس) جون 1984میں دربارصاحب امرتسر(گولڈن ٹیمپل) پر بھارتی فوج کے حملے کو 38سال مکمل ہونے کے سلسلے میں سکھ برادری سے وابستہ افرادلندن کے ٹرافلگر اسکوائر پر احتجاجی ریلی نکال رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق دنیا بھر میں خاص طور پر برطانیہ ، یورپ اور شمالی امریکہ میں رہنے والے سکھوں میںبھارت کے آمرانہ اور ظالمانہ رویے کا مقابلہ کرنے کا نیا جوش وجذبہ پایاجاتا ہے۔ سکھ اپنی مقدس عبادت گاہ اور سکھ ریفرنس لائبریری کے خلاف آپریشن اور تباہی سے پہلے اور بعد میں لاپتہ اورقتل ہونے والے ہزاروں ارکان کے لیے انصاف کے منتظر ہیں جو صرف عبادت کے لئے گولڈن ٹیمپل میں جمع ہوئے تھے اور جنہیں دہلی اور بھارت کے دیگر علاقوں میں سکھ کش فسادات کے دوران قتل کیا گیا۔ سکھ کارکنوں اور رہنمائوں نے”آپریشن بلیو سٹار”کو سکھوں کی نسل کشی قراردیاہے۔ اکال تخت کے سربراہ گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا کہ تمام سکھ ایک علیحدہ سکھ ریاست”خالصتان” دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپریشن بلیو سٹار کی بربریت صرف ہرمندر صاحب تک محدود نہیں تھی بلکہ بھارتی مسلح افواج نے بیک وقت پورے مشرقی پنجاب میں 40دیگر تاریخی گردواروں پر حملہ کیا۔ ڈاکٹر سنگت سنگھ اپنی کتاب”دی سکھ ان ہسٹری ”میں لکھتے ہیںکہ بھارتی حکومت نے 10لاکھ سے 12لاکھ سکھوں کو قتل کیا ہے۔ان کے مطابق 1947سے لے کر اب تک بھارتی حکومت نے 50ہزارعیسائیوں اور ایک لاکھ مسلمانوں کو بھی قتل کیا ہے۔ اس ریاستی دہشت گردی کو روکنے کا واحد راستہ ”خالصتان”ریاست کا قیام ہے جہاں سکھ اور دیگر مذاہب کے لوگ آزادی سے زندگی گزارسکیں۔