مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو شدید خطرہ لاحق ہے
اسلام آباد 31 دسمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی طور پرزیرقبضہ جموں و کشمیرمیں مودی حکومت کی یکے بعد دیگر متعارف کرائی جانیوالی ہندوتواپالیسیوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے آج جاری کی جانیوالی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں نیا ڈومیسائل قانون ، قابض بھارتی فوجیوں کو مزید اراضی کی منتقلی،نئی حلقہ بندیاںاور ہندوتوا کے حمایت یافتہ بھارتی تاجروں کو مقبوضہ علاقے میں زمینیں الاٹ کرنے کا مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔رپورٹ کے مطابق بھارتی آئین کی دفعہ370جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی ،کی منسوخی کا اصل مقصد غیر کشمیری ہندوئوں کو مقبوضہ کشمیرمیں آباد کرناتھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام کوجموں وکشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کے بھارتی منصوبوں کی ہر ممکن مزاحمت کرنی چاہیے کیونکہ بھارت کہ یہ مذموم عزائم کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی واضح خلاف ورزی ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی کشمیری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرکی مسلم اکثریتی شناخت پر مودی کے حملے کے خلاف اپنازبردست احتجاج ریکارڈکرایں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں نئی حلقہ بندیوں کا مقصد ہندو اکثریتی جموں خطے کو زیادہ نشستیں دینا ہے تاکہ جموںو کشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لایا جا سکے۔ مقبوضہ علاقے کیلئے نئے ڈومیسائل قانون سے اسرائیل کے نوآبادیاتی منصوبے کی عکاس ہوتی ہے اور مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی کاروباری کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی دعوت دینے کا مقصد کشمیریوں سے انکی زمینیں اور شناخت چھیننا ہے۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر ملازمتوں اور دیگر مواقع سے محروم رکھا جارہا ہے کیونکہ مودی حکومت ہندو بالادستی کے نظریے عمل پیرا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیری عوام بی جے پی اورآر ایس ایس کو کبھی بھی اپنی شناخت چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔ رپورٹ میں عالمی برادری پر زوردیاگیا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیرکی آبادی کا تناسب بگاڑنے کے اپنے مذموم منصوبے سے روکے ۔