برطانیہ میں مقیم کشمیریوں کے بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے
برمنگھم 04 ستمبر (کے ایم ایس)برطانیہ میں مقیم سینکڑوں کشمیریوں نے تحریک آزادی کشمیر کی علامت سید علی گیلانی کی میت کو اپنے قبضے میں لینے اور ان کے اہلخانہ اور لوگوں کو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر قابض بھارتی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تحریک کشمیر برطانیہ کی ہنگامی کا ل پر برطانیہ کے مختلف شہروں میں کشمیری جمع ہوئے اوربھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر انسانی کارروائیوں اور جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔ برمنگھم شہر میںبھارتی قونصل خانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا جہاں مظاہرین نے بھارتی حکام اور ان کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔ مظاہرین نے سید علی گیلانی کے انتقال پر رنج وغم کا اظہار کیاجو دنیا سے کوچ کرتے وقت بھی اپنے گھر میں نظربند تھے۔مظاہرین نے کہا کہ یہ دوران حراست قتل ہے جس کی ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے۔ لوٹن، برمنگھم، والسل، لیڈز، نیلسن ، نوٹنگھم، گلاسگو، بارسلونا، زیورخ، اوسلو اور برطانیہ اور یورپ کے دیگر شہروں میںسید علی گیلانی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔ مظاہرین ہاتھوں میں سید علی گیلانی کی تصاویر اٹھائے ”ہم سب گیلانی ہیں اور ہم گیلانی کا مشن جاری رکھیں گے“کے نعرے لگارہے تھے۔ تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گیلانی بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک کا چہرہ تھے جنہوں نے جموں و کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کیاتھا۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی نے 1960 ءکے آغاز سے بھارتی قبضے کے خلاف جدوجہد شروع کی اور تقریبا 20 سال قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ تحریک کشمیریورپ کے صدر محمد غالب نے سید علی گیلانی کی میت کو چھیننے اور زبردستی دفن کرنے کی شدید مذمت کی۔برمنگھم ٹریڈ کونسل کے صدر ایان سکاٹ نے کہا کہ برمنگھم ٹریڈ کونسل نے ایک قرارداد منظو رکی اور سید علی گیلانی کی وصیت کے مطابق ان کی تدفین کی اجازت نہ دینے کی غیر انسانی کارروائی کی مذمت کی۔خواجہ محمد سلیمان، مشتاق حسین، خواجہ انعام الحق، قمر عباس، لیاقت لون، یوسف فاروق، سردار آفتاب ایڈوکیٹ اور دیگر کشمیر ی رہنماو¿ں نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظربند رکھ کربابائے قوم سید علی گیلانی کا قتل کیا۔