مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک مزدور کے قتل کی مذمت
سرینگر25اکتوبر (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اتوار کے روز ضلع شوپیان میں بھارتی پیراملٹری سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ہاتھوں ایک شہری کے بلا اشتعال قتل پر مقامی سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل ظاہر کیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شہیدہونے والے شہری کی شناخت ایک مزدور شاہد احمد کے نام سے ہوئی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ”پہلے گولی مارو“ کی پالیسی لوگوں کو مزید دور کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ایک مزدور کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور اس کے پاس کوئی ہتھیار یا دھماکہ خیز مواد نہیں تھا۔ وہ پھل اور سبزیاں لے کر جا رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پہلے گولی مارنے کی یہ پالیسی لوگوں کو مزید دور کردے گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ کشمیر ی عوام یا نوجوانوں سے دوستی کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ وہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ا س بیان کا حوالہ دے رہے تھے کہ وہ کشمیری نوجوانوں سے دوستی کرنا چاہتے ہیں۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ مسلح افواج کشمیر میں اس طرح کی کھلی چھوٹ کے ساتھ کام کررہی ہیں۔انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ آج شوپیاں میں ایک اور معصوم شہری سی آر پی ایف کے ہاتھوں مارا گیا۔ یہ افسوسناک ہے کہ مسلح افواج تحمل کا مظاہرہ نہیں کرتیں اور اس طرح کی کھلی چھوٹ کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ میں مقتول کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتی ہوں۔سی پی آئی( ایم) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے قابض حکام سے مطالبہ کیاکہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کریں تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکے۔ انہوں نے ایک بیان کہا کہ جن حالات میں شہری کو گولی مار کرقتل کیا گیا ، ان کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور ایسے گھناونے واقعات کی محض مذمت کافی نہیں ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔وادی کشمیرمیں بے گناہ شہریوں کے قتل کے واقعات میں تیزی آئی ہے اور رواں ماہ اب تک 20 سے زائد کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔