حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ بی جے پی کے مذموم عزائم پر عمل درآمد کی کوشش ہے،نیشنل کانفرنس،پروفیسر سوز
سرینگر08فروری (کے ایم ایس)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس نے نام نہاد حلقہ بندی کمیشن کی دوسری رپورٹ کو مقبوضہ علاقے میں بی جے پی کے مذموم عزائم پر عمل درآمد کی مذموم کوشش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ مودی حکومت کشمیری عوام کو علاقائی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کے در پے ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے رہنمائوں علی محمد ساغر، سلمان علی ساگر ، شمیمہ فردوس اور دیگر نے سرینگر میں ایک اجلاس کے دوران حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی جمہوریت ایسے مذموم اور ناپاک عزائم کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے حلقہ بندی کمیشن کی پہلی رپورٹ بھی مسترد کی تھی اور دوسری رپورٹ کو بھی یکسر مسترد کیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حلقہ بندی کمیشن کی ایک آئینی حیثیت ہوتی ہے اور اس عمل میں کسی بھی طرح کی سیاسی مداخلت یا جانبداری کی اجازت نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں حلقہ بندیوں کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ یہ رپورٹ بی جے پی کے ہیڈکوارٹر پر تیار کی گئی ہے ، جس کا مقصد کشمیر ی عوام کو علاقائی، مذہبی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرناہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا روز اول سے موقف رہاہے کہ حلقہ بندی کمیشن کا قیام غیر قانونی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے رہنمائوں نے کہا کہ کمیشن نے کشمیرکیلئے ایک اور جموں کیلئے 6نشستوں کی سفارش کرکے آئین کی دھجیان اڑانے کیساتھ ساتھ جمہوریت کا بھی قتل کیا ہے اور یہ ایک منصوبہ بند ساز کا حصہ ہے ۔ سابق بھارتی وزیراورکانگریس پارٹی کے رہنماء پروفیسرسیف الدین سوزایک بیان میں کہا ہے کہ آرایس ایس اوربی جے پی کاگٹھ جوڑغیرجمہوری طریقے سے جموں وکشمیرکی مسلم اکثریتی شناخت ختم کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حلقہ بندی کمیشن اپنی رپورٹ کے ذریعے جموںوکشمیر کی وحدت کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور یہ کمیشن ایک خاص سیاسی ٹولے کے زیر اثر کام کر رہا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ جموںوکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس سازش کاخاتمہ کرنا چاہیے ۔پروفیسر سوز نے کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس درحقیقت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کر کے ایک ہندو وزیرا علیٰ کو لانے کی راہ ہموار کر رہی ہے ۔سابق وزیر اعلی اور کانگریس پارٹی کے ایک اور رہنماء غلام نبی آزادنے ایک انٹرویو میں حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ حلقہ بندیوں کے عمل کے دوران پرانے حلقوں کا نام و نشان ہی مٹادیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اناڑی درزی کی طرح حلقوں کی کانٹ چھانٹ کی گئی ہے اورایسا لگتا ہے کہ کمیشن نے کسی دفتر میں بیٹھ کر یہ عمل پورا کیا ہے کیونکہ رپورٹ سے لگتا ہے کہ کمیشن کو معلوم ہی نہیں تھا کہ انہیں کیا کرنا تھا۔ نیشنل پینتھرز پارٹی کے سربراہ ہرش دیو سنگھ کی سربراہی میں حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کے خلا ف جموںمیں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ مظاہرین کاکہنا تھا کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت لوگوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کر رہی ہے۔