پاک بھارت تعلقات میں تعطل کا خاتمہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی سے مشروط ہے: وزیراعظم
اسلام آباد 15 فروری (کے ایم ایس) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ موجودہ تعطل کے خاتمے کا امکان مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی سے مشروط ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق فرانسیسی روزنامہLe Figaroکو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بات چیت کشمیریوں کے ساتھ غداری ہو گی جنہوں نے بہت زیادہ مشکلات برداشت کی ہیں اور جو مقبوضہ علاقے میں8لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں ایک کھلی جیل کے ماحول میں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا 5 اگست 2019 کا یکطرفہ فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی ہے۔بھارت کے ساتھ تعلقات استوار کرنا ممکن ہے لیکن اس کے لیے کشمیر کی خود مختاری کی بحالی ضروری ہے۔بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔عمران خان نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور انتہا پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا پاکستان اور کشمیر کے بارے میں رویہ تشویشناک ہے جس کی وجہ سے یہ تعطل پیدا ہوگیاہے۔ ہم ایک ایسی حکومت سے نمٹ رہے ہیں جس کا نظریہ مذہبی اقلیتوں اور پاکستان سے نفرت پر مبنی ہے۔ ہم ان سے بات نہیں کر سکتے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیر 1947 سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازعہ علاقہ رہا ہے اور کشمیریوں کے دفاع میں آواز اٹھانا فطری بات ہے، خاص طور پر جب ایک تہائی علاقہ پاکستان میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیرپاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہے۔