مودی کے بھارت میں مسلمانوں پر مظالم میں تیزی سے اضافہ
اسلام آباد 17فروری (کے ایم ایس)
بھارت میں2014میں مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے مسلمانوں پرمظالم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے کیونکہ ہندوتواغنڈے مسلسل بھارت بھر میں مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کے دور میں بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جذبات کو تیزی سے بڑھکایا گیاہے اور بھارت میں مسلمانوں کو دھمکیاں دینے ، ہراساں کئے جانے اور ان پر حملوں کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے ۔رپورٹ کے مطابق آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت بھارت میں ہندو بالادستی کو فروغ دے رہی ہے اورمسلمانوں کو د گھر واپسی کی پرتشدد مہم کے ذریعے ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔گھر واپسی دراصل لوگوں کو اسلام، عیسائیت اور دیگر مذاہب سے زبردستی ہندو مذہب اختیار کرنے پر مجبور کرنے کی مہم ہے جو انتہا پسند ہندو تنظیمیں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ، وشوا ہندو پریشد ، بجرنگ دل اور دیگر کی طرف سے شروع کی گئی ہے ۔ہندوتوانظریہ کے مطابق بھارت کے تمام لوگ آبائی طور پر ہندو ہیں اور اس لیے دوبارہ ہندو مذہب اختیارکرنا گھر واپسی ہی ہے ۔ ہندوانتہا پسند تنظیموں نے 2014میں نریندر مودی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد اس پروگرام پر عمل درآمد تیز کر دیاہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کے ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ زندگی کے تمام شعبہ زندگی میں امتیازی سلوک روارکھاجا رہا ہے۔ رپورٹ میں ممتاز سکالر نوم چومسکی کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہاگیا ہے کہ اسلامو فوبیا نے ہندوستان میں سب سے زیادہ مہلک شکل اختیار کر لی ہے اور مسلمانوں کو ایک مظلوم اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ میں افسوس ظاہر کیا گیا ہے کہ بی جے پی لیڈر کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی اور ہتھیاروں کے استعمال کا مطالبہ کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ماہرین نے بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں خبردار کیا ہے اور مسلمانوں پر حملوں کو عالمی برادری کیلئے ایک چیلنج قرار دیا ہے۔