بھارتی سپریم کورٹ یانئی حکومت دفعہ 370بحال کر سکتی ہے: کانگریس
نئی دہلی19ستمبر(کے ایم ایس) کانگریس نے کہا ہے کہ اس کے سابق رہنما غلام نبی آزاد پارٹی چھوڑنے کے بعد دفعہ 370کو منسوخ کرنے کے بی جے پی حکومت کے اقدام پر اپنا موقف تبدیل کر رہے ہیں اور ان کے ”جھوٹ” کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں کانگریس کے رہنما غلام احمد میر کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جس میں پوچھا گیا تھا کہ کیاغلام نبی آزاد نے دفعہ 370کی منسوخی کے بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرارداد پر دستخط کیے تھے، کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کہاکہ یقینا انہوں نے ایسا کیاہے۔رمیش نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ میں پارلیمنٹ میں ان کے پیچھے بیٹھا تھا جب انہوں نے دفعہ 370کے خاتمے کے خلاف بات کی ، ان کے جھوٹ کو بے نقاب کیا جانا چاہئے۔
دریں اثناء کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے انڈین ایکسپریس میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ 5اگست 2019 کوبی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا انتہائی قدم اٹھایا، ریاست کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور مرکز کے زیر انتظام دوعلاقے جموں و کشمیر اور لداخ قائم کردیے انہوں نے کہا کہ اگلے دن کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا اور ایک قرارداد منظور کی۔ سی ڈبلیو سی کے تمام اراکین کو یقین تھا کہ مذکورہ بالا اقدامات غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔ پی چدمبرم نے کہا کہ ان قابل اعتراض اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اگر سپریم کورٹ ان میں سے کسی ایک یا تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دیتی ہے تو ان کو واپس لیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اگر مودی حکومت کی جگہ کوئی اور حکومت آتی ہے تو یہ ممکن ہے کہ نئی حکومت کچھ یا تمام اقدامات کو واپس لے اورغلام نبی آزاد یقینا یہ سب جانتے ہیں۔کانگریس ورکنگ کمیٹی نے 2019میں ایک قرارداد میں مودی حکومت کی طرف سے دفعہ 370 کو یکطرفہ اور مکمل طور پر غیر جمہوری انداز میں منسوخ کرنے اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی مذمت کی تھی۔