اترپردیش میں18 پولیس اہلکاروں کے خلاف جعلی مقابلے کا مقدمہ درج
مقبوضہ جموں وکشمیر میں جعلی مقابلوں کی طرف کوئی دھیان نہیں دیتا
شاہجہاں پور21 فروری (کے ایم ایس) بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے شاہجہاں پور میں ایک ایس پی سمیت 18 پولیس اہلکاروں کے خلاف جعلی مقابلے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کی طرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی کا دھیان نہیں جاتا کیونکہ متاثرین ہمیشہ مسلمان نوجوان ہوتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اکتوبر 2004 میں جلال آباد تھانے کے تحت گاﺅں چاچو پور کے رہائشی دھن پال اور پرہلاد کو پولیس نے ایک گینگ کے رکن ہونے کے الزام میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ جعلی مقابلے کے بعد پرہلاد کے بھائی رام کیرتی نے 2012 میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کورٹ شاہجہاں پور میں ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں جعلی مقابلے کا الزام لگایا گیا تھا۔ رام کیرتی کی عرضی نہیں سنی گئی اور وہ عدالت گئے۔متاثرین کے وکیل اعجاز حسن خان نے بتایاکہ عدالت نے متاثرہ خاندان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے اس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ شاہجہاں پور سشیل کمار سنگھ، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ماتا پرساد کے ساتھ تین اہلکاروں، ایس او جی اور 11 ایس ایچ اوز کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا۔رام کیرتی نے عدالت میں دی گئی اپنی درخواست میں الزام لگایا کہ مقتول دھن پال اور پرہلاد کھیت میں کام کر رہے تھے جب پولیس نے انہیں گولی مار دی۔ اس کے بعد پولیس نے ان کے کندھوں پر بندوق لٹکا دی اور ان کی کمر کے گرد کارتوسوں کے ڈبے باندھ دیے۔ متاثرہ خاندان کی شکایت پر عدالت نے جلال آباد تھانے میں اس وقت کے ایس پی، ایڈیشنل ایس پی، سی او اور متعدد ایس ایچ اوز سمیت 18 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جعلی مقابلوں کا رجحان عروج پر ہے لیکن اس پر کسی کا دھیان نہیں جاتا کیونکہ متاثرین ہمیشہ مسلمان نوجوان ہوتے ہیں جن کاقتل مسلم دشمن مودی حکومت اور اس کی عدلیہ کے لئے کوئی معنی رکھتا کیونکہ اسی عدلیہ نے ایک بے قصور مسلمان محمد افضل گورو کوبھارت کے قومی جذبات کو مطمئن کرنے کے لئے پھانسی پر لٹکا دیا۔