مقبوضہ جموں و کشمیر

پی اے جی ڈی کا دفعہ 370 کی منسوخی پروائٹ پیپرجاری

سرینگر 27 فروری (کے ایم ایس) مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے ڈھائی سال بعد 5 اگست 2019 سے پہلے کی صورتحال کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی پارٹیوں کے ایک گروپ” پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن“ (PAGD)نے ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے جس میں خصوصی حیثیت کی منسوخی کے نتائج کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دعوو¿ں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پی اے جی ڈی کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے سرینگر میںصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی نے وائٹ پیپر میں ان شکوک و شبہات کو بھی دور کیا ہے کہ آیا دفعہ 370 کو واپس لیا جا سکتا ہے، کیا دفعہ35-Aکو ہٹایا جا سکتا ہے وغیرہ۔انہوں نے کہاکہ ہم کشمیر انتظامیہ اور بی جے پی حکومت کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ ہمارے وائٹ پیپر کا جواب اپنے وائٹ پیپر سے دیں۔ ہم بی جے پی حکومت کو نوکریوں کی فراہمی، سرمایہ کاری اور ترقی کے دعوﺅں پر چیلنج کرتے ہیں۔تاریگامی نے جموں وکشمیرمیں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے دعوﺅں کو مسترد کیا۔انہوں نے کہاآپ کس رئیل اسٹیٹ کی بات کر رہے ہیں؟ ہمیں بتائیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میںکتنے نوجوانوں کو نوکریاں ملی ہیں؟انہوں نے کہا کہ یہ الائنس دفعہ 370 کی منسوخی پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کے تمام ارکان کو مدعو کرے گا اور اپنے وائٹ پیپر کی کاپیاں صدر جمہوریہ ہند کو بھی بھیجے گا۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ بھارت میںصرف بی جے پی کے نظریے کو ماننے والے لوگ نہیں رہتے ہیں بلکہ کروڑوں دوسرے لوگ بھی رہتے ہیں جو اس کے مخالف ہیں۔ تاریگامی نے جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پی اے جی ڈی حد بندی کے خلاف نہیں بلکہ جس طریقے سے یہ کی جارہی ہے ، اس کے خلاف ہے۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی اے جی ڈی اپنے موقف پر قائم ہے کہ موجودہ حد بندی کا عمل جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے تحت کی جا رہی ہے جسے بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیاگیا ہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button