اوا ئی سی بھارت کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکے :فاروق رحمانی
اسلام آباد 21مارچ (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ہونے والی او آئی سی کانفرنس کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام مندوبین پر زور دیا کہ وہ 6اگست 2019کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں نافذ کئے گئے بھارت کے نوآبادیاتی قوانین کا نوٹس لیں ۔
محمدفاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میںکہاکہ اس کانفرنس میں مسلم ریاستوں کو نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اپنے عزم کا اعادہ کرنے بلکہ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے15مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کے لئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے قرارداد منظور کئے جانے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کا سہرا اقوام متحدہ، او آئی سی اور دونوں عالمی تنظیموں کے رکن ممالک کو جاتا ہے جنہوںنے اس تہذیبی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی سنگ بنیاد رکھی تاکہ امن اور ہم آہنگی کی دشمن قوتوں کے سامنے مصیبت زدہ انسانیت کو اکیلا نہ چھوڑا جائے ۔انہوں نے اس کے بارے میں سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں اور سفارتی مہم کی تعریف کی جس کے باعث جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کیاگیا۔محمد فاروق رحمانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تحریک حق خودارادیت کے رہنمائوں پر بھارت کی جانب سے من گھڑت الزامات عائد کرنے کی شدید مذمت کی جو سالہاسال سے مختلف جیلوں میں نظربند ہیں ۔ان میں سے کچھ ڈاکٹر قاسم فکتو کی طرح کئی دہائیوں سے نظربند ہیں جن کو عمر قید کی سزامکمل کرنے کے بعد بھی رہا نہیں کیا جارہاہے۔ انہوں نے این آئی اے عدالت کی طرف سے مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، یاسین ملک، نعیم احمد خان، بشیر احمد بٹ، پیر سیف اللہ، فاروق احمد ڈار، آفتاب احمد شاہ، انجینئر رشید، الطاف احمد شاہ اورظہور احمد وٹالی کے خلاف کالے قانون کے تحت فرد جرم عائد کرنے کی مذمت کی۔انہوں نے بی جے پی کی طرف سے کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوں کے درمیان صدیوں پرانے بھائی چارے کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کے لیے بدنیتی پر مبنی فلم”دی کشمیر فائلز”ریلیز کرنے کی شدید مذمت کی۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنما محمود احمد ساغر نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں بدنام زمانہ کالے قانون ”یواے پی اے”کے تحت حریت رہنماں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی دہلی عدالت کی کارروائی کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی حکم مقبوضہ جموں وکشمیر میں سیاسی اختلاف کو کچلنے کے لیے مودی حکومت کی وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے حکام نظربند کشمیری رہنمائوںکے خلاف کوئی قابل قبول ثبوت فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد اب ایک اور چارج شیٹ لے کر آئے ہیں جو جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں۔محمودساغر نے کہا کہ خطے میں اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک تاریخ رہی ہے۔انہوں نے عدالتی حکم کو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔