’دی کشمیر فائلز‘ کے بارے میں حقیقت بیان کرنے پر پنڈت کارکن کو دھمکیوں کا سامنا
جموں 23 مارچ (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری پنڈت سماجی کارکن سنیل پنڈتا جنہوں نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ‘دی کشمیر فائلز’ کے خلاف بات کی تھی جموں خطے کی جگتی کالونی میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے اپنے گھر پر حملے کے بعد روپوش ہو گئے ہیں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سنیل پنڈتا نے کہا کہ ان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کچھ ہندوتوا غنڈوں نے ایک ریلی نکالی اور آدھے گھنٹے تک ان کے گھر کے باہر ڈیرے ڈالے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ سنیل نے نامعلوم مقام پر ایک انٹرویو میں کہا کہ ہندو انتہا پسند انہیں دھمکی آمیز پیغامات بھیجتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ وہ سچ بولنے سے باز نہیں آئیں گے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا ہے اور وہ 1990 سے ہمارے نام پر سیاست کر رہی ہے، انہوں نے مزید کہاکہ اگر بی جے پی چاہتی ہے کہ لوگ مسلمانوں سے نفرت کریں تو وہ کشمیر میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں کو کیوں استعمال کرتی ہے۔سنیل نے کہا کہ میں وہی کہوں گا جو میں نے دیکھا اورظلم کے خلاف بات کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف بی جے پی سے وابستہ پنڈت برادری کے کارکن ہی فلم کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ اس پر تنقید کرنے والوں کودھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندو انتہا پسندوں نے میرے گھر پر حملہ کیا تو وہ اس وقت گھر پر نہیں تھے ۔ انہوںنے کہا کہ حملہ آور نشے میں تھے اور وہ میری بیوی کو مسلسل دھمکیاں دیتے رہے جس دوران وہ دو بار بیہوش ہوگئی ۔
یاد رہے کہ سنیل پنڈتا کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھاجس میں انہوں نے کہا کہ ”دی کشمیر فائلز“ بی جے پی کو 2024 کے انتخابات میں کامیاب کرانے کیلئے بنائی گئی ہے۔