کشمیر بارے اوآئی سی کے رابطہ گروپ کا مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقو ق کی پامالیوں کا سخت نوٹس
اسلام آباد 24مارچ(کے ایم ایس )اسلامی تعاون تنظیم کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر نے اسلام آباد میں اپنے اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کاسخت نوٹس لیاہے۔
رابطہ گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس کے موقع پرہوا۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین برہم طہٰ نے اجلاس کی صدارت کی جس میں آذربائیجان، نائیجر، سعودی عرب اور ترکی کے وزرائے خارجہ اور اعلی شخصیات نے شرکت کی۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کے چیئرپرسن ڈاکٹر ہاچی علی ایکک گل، صدر آزاد جموں و کشمیر، کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں اور او آئی سی کے اعلی حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے اصولی موقف اور کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کے منصفانہ اور پائیدار حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کا قیام ممکن نہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ 5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد سے، بھارت نے کشمیریوں کے حقوق اور آزادیوں سے انکار کا عمل تیزکردیا ہے اور کشمیری حریت قیادت غیر قانونی طورپر نظربند ہے جبکہ بڑے پیمانے پر کشمیریوں کا قتل عام ، ماورائے عدالت قتل اوران پرظلم و تشددمسلسل جاری ہے ۔ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے ۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر اپنی رپورٹیں پیش کیں اور کارروائی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شریک وزرائے خارجہ نے او آئی سی کے ایجنڈے میں جموں و کشمیر کی اہمیت پر بات کی اور کشمیری عوام سے یکجہتی اور ان نکی حمایت کا اظہار کیا۔آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں نے اپنے بیانات میں رابطہ گروپ کومقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا اوراوآئی سی پرکشمیر کاز کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔رابطہ گروپ کے اجلاس کے اختتام پر ایک جامع مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیاگیا جس میں ایک ایکشن پلان بھی شامل ہے۔ ایکشن پلان میں جموں و کشمیر کے تنازعہ پر او آئی سی کے موقف اور قراردادوں کی توثیق اور 5 اگست 2019کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اور اس کے بعد کے اقدامات بشمول مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کے تناسب کی تبدیلی کی سخت مذمت کی گئی ہے اور ر کشمیری عوام کے ساتھ ان کی جائز جدوجہد کی حمایت اور مکمل یکجہتی کا اعادہ کیاگیاہے۔اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ تنازعہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حتمی حل اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔