مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں، سکھوں کے قتل عام پر ایک مختصر نظر
سرینگر27 مارچ (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی جموں و کشمیر نے 1931 سے ڈوگروں کے خلاف کشمیریوں کی تحریک کے دوران، 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد اور بعد میں 1990 کی دہائی میں بھارتی قابض فورسز کے ہاتھوں کئی قتل عام دیکھے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قتل عام کے ان بہیمانہ واقعات میں 1947 میں جموں قتل عام، 1990 کی دہائی میں گاﺅ کدل، ہندواڑہ، زکورہ، ٹینگ پورہ، ہوال، بجبہاڑہ، سوپور اور کپواڑہ قتل عام اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ قتل عام شامل ہے جن میں ، ڈوگرہ فورسز اہلکاروں ، ہند وانتہا پسند تنظیموں کے دہشت گردوں اور قابض بھارتی فورسزنے لاکھوں کشمیری شہیدکیے۔
27 مارچ 1996 کو بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے علاقے حضرت بل میں ایک ہی واقعے میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر شبیر احمد صدیقی سمیت 32 افراد کو شہید کر دیا۔ اسی روزممتاز قانون دان جلیل اندرابی کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی تھی جنہیں تین ہفتے قبل بھارتی فوج کے ایک میجر نے اغوا کیا تھا۔2000 میں جب اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن بھارت کے دورے پر تھے بھارتی فوجیوںنے ضلع اسلام آباد کے علاقے چٹی سنگھ پورہ میں 35 سکھوں کو قتل کیا جسکا واحد مقصد حق پر مبنی کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بدنام کرنا اور اسے فرقہ وارانہ رنگ دینا تھا۔