عالمی ادارے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کریں: فاروق رحمانی
اسلام آبادیکم فروری (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر محمد فاروق رحمانی نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے اقدامات کے بعد کشمیریوںکی ثقافتی اور مذہبی شناخت کے خلاف مودی حکومت کی یلغارپر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا کہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ بھارت کس طرح اپنے ہی آئینی وعدوں اور ضمانتوں سے پیچھے ہٹ گیا اور کشمیرمیں اپنے قوانین نافذکرکے اس کو آرایس ایس کے قدیم ہندو دیوی دیوتاﺅں کا ملک بنانا چاہتاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اپنے گھناو¿نے مقاصد کے حصول کے لیے پورے علاقے کے حصے بخرے کر دیے،کشمیری رہنماو¿ں سمیت ہزاروں کو جیلوںاور بدنام زمانہ تفتیشی مراکز میں ڈالا اور پریس اور میڈیاکا گلا گھونٹ دیا۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے حال ہی میں مسلح پولیس کی مدد اور ملی بھگت سے سرینگر پریس کلب پربھی قبضہ کر لیا جبکہ دہلی یونین آف جرنلسٹس نے بھی کلب کے خلاف اس کارروائی کی مذمت کی۔ محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ اس سے قبل انسانی حقوق کے دو سرکردہ کشمیری کارکنوں خرم پرویز اور محمد احسن اونتو اورصحافی سجاد گل کو کالے قوانین کے تحت گرفتارکیاگیا ۔رحمانی نے کہا کہ کشمیر میں تاریخ کے تاریک دور کوایک بارپھردہرایا گیا ہے اور تنازعہ کشمیرحل نہ ہونے کی وجہ سے کشمیری عوام کو سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کسی فرد،پارٹی یا فرم کی نجی ملکیت نہیں اور نہ ہی یہ دو یا دو سے زیادہ ممالک یا پراپرٹی فرموں کے درمیان کوئی نجی یا علاقائی تنازعہ ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، او آئی سی اور شنگھائی تعاون تنظیم جیسے طاقتور عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دیںاور بھارت اور پاکستان پر زوردیں کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کریں۔