مقبوضہ کشمیر: 1989سے اب تک 20صحافی قتل اورمتعدد زخمی ہوئے
سرینگر30مارچ (کے ایم ایس)
بھارتی فوجیوں نے آج سرینگر کے علاقے رعناواری میں تلاشی اور محاصرے کی ایک کارروائی کے دوران کشمیری صحافی رئیس احمد بٹ سمیت دو نوجوانوں کو شہید کر دیاہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی جانیوالی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر صحافیوں کیلئے دنیا کے خطرناک ترین مقامات میں سے ایک ہے جہاں پریس اور میڈیا سے وابستہ لوگ مشکل ترین حالات میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض نجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں 1989سے کشمیریوں کی جاری آزادی کی جدوجہد کے دوران اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں 20ْصحافیوں کے قتل کی تصدیق کی گئی ہے۔ شہید ہونے والے صحافیوں میں شبیر احمد ڈار ،مشتاق علی ، محمد شعبان وکیل ،خاتون صحافی آسیہ جیلانی ، غلام محمد لون ، غلام رسول آزاد، پرویز محمد سلطان، شجاعت بخاری ، علی محمد مہاجن، سید غلام نبی، الطاف احمد فخرو، سیدن شفیع، طارق احمد، عبدالمجید بٹ اور جاوید احمد میرشامل ہیں۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے صحافیوں پر تشدد ،اغوائ،قاتلانہ حملے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیناروزکا معمول بن چکا ہے۔اس ظلم و تشدد کی وجہ سے صحافیوں کیلئے مقبوضہ علاقے میں اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی انتہائی مشکل ہو گئی ہے۔رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ کشمیری صحافیوں کو مقبوضہ علاقے میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران بھارتی پولیس، خفیہ ایجنسیوں اور فوجیوں کی طرف سے ظلم وتشد داور حملوں کے علاوہ خوف و دہشت اورگرفتاریوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔آصف سلطان، فہد شاہ، سجاد گل اور عاقب فاروق بٹ سمیت متعدد کشمیری صحافی کالے قوانین کے تحت بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں صحافیوں کو ہراساں کرنے کے لیے مختلف ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور 5اگست 2019کے بعد سے جب مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا،صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ مودی حکومت مقبوضہ کشمیرمیں میڈیا کی آواز کو دبانے کیلئے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ کشمیری صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی پر اغوا ، دھمکیوں اوروحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔رپورٹ میں مزیدکہا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق کو دنیا سے چھپانے کے لیے کشمیری صحافیوں کو نشانہ بنا رہا ہے تاہم وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔