ہندوتوا دہشت گردوں نے راجستھان میں مسلمانوں کے گھروں کو نذرآتش کردیا
جے پور 04اپریل (کے ایم ایس)بھارتی ریاست راجستھان میں ہندوتوا دہشت گردوں نے مسلمانوں کے گھروں اور سامان کو نذرآتش کردیا ہے۔
ریاست کے شہرکرولی میں انتہاپسندہندو گروپوں کی طرف سے ایک مسلمان علاقے میںہندو ئوں کے نئے سال کے جشن کے نام پر بائیک ریلی نکالنے اور اشتعال انگیز نعرے لگانے کے بعد مسلم کش تشدد پھوٹ پڑا۔ جلوس کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکانے والے ہندوتوا گانے بھی چلائے گئے۔مسلم اکثریتی علاقے سے گزرنے والی ریلی کے شرکا ء نے مسلمانوں کے گھروں پر پتھرائو کیا اور ان کی دکانیں اور گاڑیاں جلا کر راکھ کر دیں۔ ایسے ہی ایک گانے میں ہندوتوا انتہا پسند گلوکار”ٹوپی والا سر جھکاکے جے شری رام بولیگا”کا نعرہ لگاتا ہے۔ ٹویٹر پربی جے پی کے یووا مورچہ کی نائب صدر نیہا جوشی، کپل مشرااور انتہا پسند ہندو کارکنوں سمیت بہت سے لوگوں نے اس ریلی کی حمایت کی۔ کئی لوگوں نے اس ریلی کو کھلی اشتعال انگیزی کی کوشش قرار دیا۔ پولیس کے مطابق کرولی میں جھڑپوں کے دوران35افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ شہر میں موبائل انٹرنیٹ بدستور معطل ہے۔
دریں اثناء رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ٹویٹر پر کہا ایسا لگتا ہے کہ اشوک گہلوٹ کی حکومت نے فسادیوں اور انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرولی میں اگر مذہبی جلوس نکالا جا رہا تھا تو ایسے گانوں کی کیا ضرورت تھی؟ یہ واضح ہے کہ بنیاد پرست تنظیموں کو انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔آل انڈیا پروفیشنل کانگریس کے اویناش تھائونی نے کہا کہ بی جے پی کے وزیر امیت شاہ راجستھان کونفرت کی سیاست کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک صارف نے لکھا کہ راجستھان میں بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتخابی تیاری شروع ہو گئی ہے اورہٹلر کی طرح مسلمانوں کو ریاست اور ہندوئوں کے لیے خطرہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ ان کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہے۔