مقبوضہ جموں و کشمیر

بھارتی فوجیوں نے اگست 2019 سے اب تک 566 کشمیریوں کو شہید کیا

ہندواڑہ میں فوجیوں کی فائرنگ سے متعدد نمازی زخمی

سرینگر07 اپریل (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 5 اگست 2019 کو نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کی طرف سے علاقے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں5سو66 سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے آج جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں 13 خواتین بھی شامل ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما محمد اشرف صحرائی کو حراست میں قتل کیا گیا اور بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظربند رہنے کے دوران انتقال کر گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے کم از کم 2ہزار 2سو 40 افراد شدید زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں کی طرف سے ان شہادتوںکے نتیجے میں اس عرصے کے دوران 36 خواتین بیوہ اور 85 بچے یتیم ہو گئے۔ رپورٹ میں بھارت کے وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے کے گزشتہ روز پارلیمنٹ میں کیے گئے اس دعوے کی تردید کی گئی کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں اگست 2019 سے اب تک صرف 87 شہری مارے گئے ہیں۔
دریں اثنا، بھارتی فوجیوں نے آج ہندواڑہ قصبے کی جامع مسجد میں نمازیوں پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ کی جب وہ ظہر کی نماز ادا کررہے تھے جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ بھارتی فوج کے اہلکار زبردستی مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں نماز ادا کرنے والوں کی ویڈیو بنانا شروع کردی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کچھ لوگوں نے اس پر اعتراض کیا تو فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ لوگوں نے فوجیوں کی اس بہیما نہ کارروائی کے خلاف علاقے میں زبردست مظاہرہ کیا۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔
بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے ”نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی “(این آئی اے) نے بھارتی پیرا ملٹری اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ آج سری نگر، بڈگام اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے۔ این آئی اے اور بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے چھاپوں کے دوران مکینوں کو ہراساں کرنے کے علاوہ موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگرچیزیں ضبط کر لیں۔
ادھربھارت میں ڈیجیٹل میڈیا آو¿ٹ لیٹس کی یونین” Digipub“ کے اراکین نے پریس کلب آف انڈیا نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں ہندو مہاپنچایت میں صحافیوں پر حملوں کی مذمت کی اور بھارتی حکومت سے مجرموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ . ایک ہندوتوا ہجوم نے صحافیوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا۔ صحافیوں میںچار مسلمان بھی شامل تھے جو دہلی کے علاقے بروری میں مہاپنچایت کی کوریج کے لیے گئے تھے۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button