مدھیہ پردیش میں مسلمان رہنمائوں کا بلڈوزر مہم کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
بھوپال18اپریل (کے ایم ایس) بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میںجمعیت علمائے ہند کے بعدمسلمان علما ء کے ایک اور گروپ نے کھرگون اور بروانی اضلاع میں ریاستی حکومت کی بلڈوزر مہم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید مشتاق علی ندوی کی قیادت میں علما ئے کرام نے کہا کہ ریاستی حکومت نے متعدد مسلمان خاندانوں کو بے گھر کر دیا اور انہیں شدید گرمی میں کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور کر دیاہے ۔علما ء نے کہاکہ بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکومت نے بغیر کسی پیشگی تحقیقات کے تشدد کے واقعات پر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ بہت سے خاندانوں کے گھر مسمار کردیے گئے حالانکہ خاندان کا کوئی فرد تشدد میں ملوث نہیں تھا۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ کی طرف سے کھرگون میں پردھان منتری آواس یوجناکے تحت بنائے گئے گھر کو تباہ کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ حکومت پردھان منتری آواس یوجنا (PMAY)کے تحت بنایا گیا گھر کیسے گرا سکتی ہے۔علماء نے کہاکہ ہم نے ہائی کورٹ میں حکومت کی بلڈوزر مہم کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم نے آپس میں اس مسئلے پر بات چیت کی ہے اور ہم یقینی طور پر اس یکطرفہ مہم کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔مشتاق علی ندوی نے کہاکہ10اپریل کو فرقہ وارانہ جھڑپوں کے ایک دن بعد کھرگون اور باروانی اضلاع میںمسلمانوں کے گھروں کو مسمار کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔