انڈین امریکن مسلم کونسل کی بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کی مذمت، امریکہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ
واشنگٹن ڈی سی 20 اپریل (کے ایم ایس) انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) نے کئی بھارتی ریاستوں میں ہندوتوا انتہا پسندوں کی طرف سے رمضان کے مقدس مہینے میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے تشدد کی مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انڈین امریکن مسلم کونسل نے ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی حکومت سے کہے کہ وہ مسلم مخالف جذبات کو ہوا دینا بند کرے اور تشدد میں ملوث ہندو انتہا پسندوں کو سزا دے۔ رواں ماہ اپریل کے پہلے ہفتے سے شروع ہونے والا یہ تشدد دور دور تک پھیل گیا ہے اور مسلمانوں کو سڑکوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ 10 اپریل کو رام نومی اور 16 اپریل کو ہنومان جینتی کے ہندو تہواروں کے موقع پر پھوٹنے والے تشدد میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں، گھروں، دکانوں اور کاروبار کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں تلواروں، بندوقوں اور سلاخوں سے لیس ہندوتوا ہندو انتہا پسند ہجوم کو مسلم علاقوں میں جلوس نکالتے، اسلامو فوبک گانے بجاتے، ہندو مذہبی نعرے لگاتے، مساجد، مزاروں، مسلمانوں خاندانوں کے گھروں اور ان کی دکانوں پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی خبروں اور ویڈیوز سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ ہندو بالادستی پسند تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے و فادارگروپوں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل نے بڑے پیمانے پر تشدد کیا۔سب سے زیادہ واقعات بھارتی دارالحکومت نئی دہلی، مدھیہ پردیش، گجرات، جھارکھنڈ، کرناٹک، اتراکھنڈ، گوا، بہار اور مغربی بنگال ریاستوں میں رپورٹ ہوئے۔بی جے پی کی حکومت والی مدھیہ پردیش اور گجرات میں مسلمانوں کے گھروں، تجارتی مراکز، مساجد اور مزاروں پر حملے کیے گئے اور انہیں نذر آتش کیا گیا۔ آئی اے ایم سی نے مزید کہا کہ گجرات کے ہمت نگر میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلم مزار کو آگ لگا دی۔دہلی کے جہانگیرپوری میں ہندوتوا وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لوگوں نے تلواروں، ترشولوں اور بندوقوں سے لیس ہو کر ہنومان جینتی پر ایک ریلی نکالی اور بھگوا پرچم لہرانے کی کوشش کی اور ایک مسجد پر پتھراو¿ کیا۔ دہلی میں حکمراں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) حکومت نے بی جے پی کو تشدد بھڑکانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔انڈین امریکن مسلم کونسل نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں پولیس نے ہندو عسکریت پسندوں کو جوابدہ ٹھہرانے کے بجائے مسلمانوں کو تشدد کے جھوٹے اور من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ یہ شرمناک ہے کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند اپنے تہواروں کو بھارتی مسلمانوں پر جسمانی حملوں، توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے ذریعے دہشت زدہ کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور یہ تشویشناک ہے کہ بڑے پیمانے پر تشدد کی یہ کارروائیاں پولیس کی موجودگی میں کی جا رہی ہیں۔ انڈین امریکن مسل کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر رشید احمد نے مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بلڈوز کرنے کو مکمل ناانصافی اور بھارتی اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔آئی اے ایم سی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے گروپوں پر زور دیا کہ وہ اس ساری صورتحال کا صورتحال کا نوٹس لیں۔آئی اے ایم سی نے امریکی محکمہ خارجہ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مودی حکومت سے کہے کہ وہ مسلم مخالف جذبات کو بھڑکانا بند کرے اورمسلم مخالف تشدد میں ملوث ہندو انتہا پسندوں کو سزا دلوائے۔