مقبوضہ جموں و کشمیر

جموں و کشمیر کو ”مقبوضہ علاقہ” اورکشمیریوں کو” غلام” کہنے والے اظہاررائے کی آزادی کے مستحق نہیں : ہائی کورٹ

سرینگر 27اپریل(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کو” مقبوضہ علاقہ” اور اس کے باشندوں کو”غلام” کہنے والے بیانات کو آئین کی دفعہ 19(A)کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق عدالت نے کہاکہ حکومت کی غفلت پر تنقید کرنا اور لوگوں کے انسانی حقوق کی پامالی پر غم و غصہ کا اظہار کرنا ایک بات ہے لیکن ملک کے کسی خاص حصے کے عوام کو بھارتی حکومت کے غلام قرار دینا اور یہ کہنا کہ وہ ملک کی مسلح افواج کے قبضے میں ہیں، دوسری بات ہے۔ جسٹس سنجے دھر نے یہ بات وکیل مزمل بٹ کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران کہی جس میں ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوںکی روک تھا م کے قانون کے تحت درج ایف آئی آر کی منسوخی کی استدعا کی گئی ہے۔مزمل بٹ کے خلاف اکتوبر 2018میں لارنو گائوں میں شہریوں کے قتل پر تنقید کرنے والی فیس بک پوسٹس پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔جج نے اپنے حکم میں کہا کہ بٹ نے تشدد کے دیگر واقعات پر بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے جو کہ اس کے اظہاررائے کی آزادی کے حق میں آتا ہے۔عدالت نے کہاکہ مزمل بٹ نے دو فیس بک پوسٹوں میں کہا تھا کہ” کشمیر پربھارتی فوج نے قبضہ کر رکھا ہے جو کینسر کی طرح ہے اور یہ کہ وادی کے لوگ بھارتی حکومت کے غلام ہیں”۔عدالت نے کہا کہ یہ تبصرے کرتے ہوئے مزمل بٹ اس دعوے کی حمایت کر رہے ہیں کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے۔جج نے کہاکہ میری رائے میں آئین کے تحت دی گئی اظہاررائے کی ضمانت کو اس حد تک نہیں بڑھایا جا سکتا کہ کسی شخص کو ملک کے کسی حصے یا اس کے لوگوں کی حیثیت پر سوال اٹھانے کی اجازت دی جائے۔عدالت نے کہا کہ ان پیغامات کو پوسٹ کر کے وکیل نے اس لکیر کو عبورکرلیا ہے جواظہاررائے کی آزادی کو اس پر عائد معقول پابندیوں سے الگ کرتی ہے۔جج نے کہا کہ کسی شخص کی نیت کے بارے میں بولے گئے یا لکھے گئے الفاظ یا دیگر تاثرات سے پتہ چل سکتا ہے۔لہذا درخواست گزارکی طرف سے جو ایک قانون جاننے والا شخص ہے، استعمال کیے گئے تاثرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک خاص نظریہ کی وکالت کرنا چاہتے ہیں ۔عدالت نے کہا کہ مزمل بٹ کے اقدامات غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کی سیکشن 2(O)کی تعریف میں آتے ہیں۔ جج نے اس بنیاد پرمزمل بٹ کے خلاف درج مقدمے کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button