میر واعظ عمر فاروق کی طرف سے جامع مسجد سرینگربارباربند کئے جانے کی مذمت
سرینگر 28 اپریل (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر رہنماء میرواعظ عمر فاروق نے قابض انتظامیہ کی طرف سے تاریخی جامع مسجد سرینگر باربار بند کرنے کی شدیدمذمت کی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہاکہ وادی کی مرکزی جامع مسجد میں جمعتہ الوداع کے موقع پر جمعہ کی نماز کی اجازت نہ دینا انتہائی افسوسناک اور مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت ہے۔انہوںنے شب قدر کے مقدس موقعہ پر بھی لوگوں کو جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے روکنے کی بھی مذمت کی ۔انہوں نے کہاکہ جمعتہ الوداع کو پورے کشمیر سے لاکھوں لوگ نماز جمعہ اداکرنے کیلئے جامع مسجد آتے ہیں۔میر واعظ نے کہاکہ جموںوکشمیر جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے عوام کیخلاف اس طرح کی کارروائیاں اور وادی کشمیر کے اسکولوں میں قابض حکام کی جانب سے ایک نئے حکمنامے کے ذریعے طالبات کو حجاب نہ پہننے کی ہدایت کرنا نہ صرف انتہائی تکلیف دہ ہے بلکہ اس کی وجہ سے لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔انہوں نے قابض انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ماہ رمضان کے ان اہم اور مقدس دنوں میں پابندیاں ہٹا کر لاکھوں مسلمانوں کو جامع مسجد تک رسائی بہم پہنچائیں تاکہ وہ اپنا مذہبی فریضہ اداکر سکیں۔انہوں نے کہاکہ ہر سال کی طرح اس بار بھی کشمیری عوام جمعتہ الوداع کو یوم قدس اور یوم کشمیر کے طور پر منائیں گے تاکہ فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ تنازعات کی وجہ سے جو قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اسے روکنے اور مسائل کے پر امن حل کی فوری ضرورت کو اجاگر کیا جاسکے۔میر واعظ عمر فاروق نے شب قدر ، جمعتہ الوداع اور عید الفطر کی تقریبات کے پر وقار موقع پر لوگوںکو مبارک باد پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ اس پر مسرت موقع پر کشمیری شہداء اور غیر قانونی طورپر نظربند کشمیریوںکے اہلخانہ کو اپنی خوشیوں میں شامل کریں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنماء آغا سید حسن الموسو ی الصفوی نے ایک ٹویٹ میں شب قدر اور جمعتہ الوداع کے موقع پر قابض انتظامیہ کی طرف سے جامع مسجد سرینگر کی بندش کی شدید مذمت کی ہے ۔ انہوں نے اس اقدام کو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت قراردیا۔