تنازعہ کشمیر پر مذاکرات کا کوئی متبادل نہیں: محبوبہ مفتی
جموں یکم مئی (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر پر بات چیت کا کوئی متبادل نہیں ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محبوبہ مفتی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے کیونکہ اس کا کوئی متبادل نہیں ہے چاہے کوئی اسے پسند کرے یا نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ سے پہلے بھی ایک مسئلہ تھا ۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ لاہور اور شملہ معاہدوں کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم لوگوں کا اعتمادحاصل نہیں کریں گے اس وقت تک ہمسایہ ملک (پاکستان) مسئلہ کشمیرپر بات کرتا رہے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر مذاکرات کے انعقاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ واجپائی کی حکومت کے دوران کرگل جنگ اور پارلیمنٹ پر حملے کے باوجود بھی مذاکرات ہوئے تھے۔ محبوبہ مفتی نے صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ یہاں ہمارے لوگوں کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (AFSPA)کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ آپ کسی کو بھی گرفتارکر سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ شوپیاں ، ایچ ایم ٹی اور دیگر مقامات پر کیا ہوا۔ انہوںنے کہا کہ آپ کشمیر کے تمام لوگوں کو صرف اس لئے سزا نہیں دے سکتے کہ کچھ لوگوں نے ہتھیار اٹھا رکھے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بھارتی حکمران دفعہ 370کو غیر آئینی طریقے سے منسوخ کرنے کے بعد جموں و کشمیر کے وجود کو ختم کرنا چاہتے ہیں جوایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔انہوں نے کہا وہ جموں و کشمیر کو تمام پہلوئوں سے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ ایک طرف وہ کشمیریوں کو نوکریاں نہیں دے پا رہے ہیں اور دوسری طرف بھارتی شہریوں کوکشمیر یوں کی نوکریاں دی جارہی ہیں۔بلڈوزر سیاست کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارت کی بنیاد سیکولرازم پر ہے جوملک کے عوام کے ڈی این اے میں ہے اگرچہ بی جے پی سیکولرازم کو توڑنے کی کوششیں کررہی ہے جس طرح کرناٹک میں کیا جارہاہے۔