مقبوضہ کشمیرکے عوام بندوقوں کے سائے میں عید منا رہے ہیں
اسلام آباد 03مئی (کے ایم ایس)
آج جب پوری امت مسلمہ عید الفطر منا رہی ہے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میںمسلمان سخت بھارتی فوج کے محاصرے اور پورے مقبوضہ علاقے میں تلاشی اور محاصرے کی پر تشدد کارروائیوں کا شکار ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی قابض انتظامیہ نے آج تاریخی جامع مسجد سرینگر سمیت بڑی مساجدوں ، عید گاہوں میں لوگوں کو نماز عید کی ادائیگی سے روکنے کے لیے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو بھاری نفری میں تعینات کردی اور سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ قابض حکام نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق کو مسلسل گھر میںنظر بند رکھا اور انہیں جامع مسجد میں نماز عید کی امامت کرنے کی اجازت نہیں دی۔کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں روزانہ کی بنیاد پرشہریوں کے قتل عام، گرفتاریوں، ظلم وتشدد اور خواتین عصمت دری گھنائونے واقعات کے درمیان عید کی خوشیاں کیسے منا سکتے ہیں۔بھارتی قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، نعیم احمدخان، غلام احمد گلزار، مشتاق الاسلام اور دیگر سمیت ہزاروں رہنمائوں اور کارکنوں کو بھارت اور کشمیر کی مختلف جیلوںمیں نظر بند کر رکھا ہے۔تاہم تمام تر بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کے دل پاکستانی عوام کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ماضی کی طرح اس بار بھی انہوں نے آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام کے ساتھ عید منائی۔ جموں خطے کے علاقے ڈوڈہ میں آج کشمیریوں نے پاکستانی جھنڈا لہرایا اور نماز عید کے بعد جامع مسجد میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا۔مقبوضہ علاقے کی صورتحال اس قدر تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک صدر محبوبہ مفتی بھی اپنے عید پیغام میں یہ کہہ کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے پر مجبور ہوگئیں کہ ہمیں عید پر مسرت موقع پر غیر قانونی طورپر نظربند اپنے پیاروں کی یاد ستاتی ہے جو مختلف جیلوں میں کشمیر بغیر کسی الزام کے قیدہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں کو رمضان کے پورے مقدس مہینے کے دوران ہندوستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت کی غیر معمولی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بدنام زمانہ بلڈوزر ڈرائیو کی شہرت رکھنے والے بھارتی نریندر مودی کو مسلمانوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی علامت قرار دیا۔اس دوران اسلام آباد قصبے سمیت بعض علاقوں سے احتجاج اور شدید پتھرائو کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ آخری اطلاعات ملنے تک مظاہرین اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔
دریں اثنائآج آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیر دنیا کے ان خطرناک ترین مقامات میں شامل ہے جہاں صحافت اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ افرادخطر ناک صورتحال میںاپنے پیشہ وارانہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1989سے اب تک جاری جدوجہد آزادی کشمیر کے دوران اپنے پیشہ فرائض انجام دہی کے دوران 19صحافیوں کو قتل کیاگیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں صحافیوں کوبھارتی فوجیوں کی طرف سے ہراساں، اغوا، قاتلانہ حملے اور جان سے ماردینے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔