مودی حکومت نے جامعہ ملیہ دہلی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فنڈ میں کٹوتی کردی، ہندوتوا یونیورسٹی کا فنڈ دوگنا
نئی دہلی 21 جولائی (کے ایم ایس) بھارت میں مسلم یونیورسٹیوں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اور اتر پردیش کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فنڈز میں 23-2022 کے بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 15 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ وزارت تعلیم نے یہ بات کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ٹی این پرتھاپن کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی وزارت کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے فنڈ میں تقریباً 68.73 کروڑ روپے کی کمی دیکھی گئی۔ یونیورسٹی کے فنڈ کو 2020-21 میں 479.83 کروڑ روپے سے کم کر کے 2021-22 میں 411.10 کروڑ روپے کر دیا گیا۔
اے ایم یو علی گڑھ یوپی کے لیے مختص رقم 2020-21 میں 1,520.10 کروڑ روپے سے گھٹ کر 2021-22 میں 1,214.63 کروڑ روپے کر دی گئی۔ اس میں تقریباً 306 کروڑ روپے کی کمی واقع ہوئی۔
یوپی میں بنارس ہندو یونیورسٹی کے نام سے آر ایس ایس-بی جے پی نظریاتی یونیورسٹی کے معاملے میں، بھارتی حکومت نے 2014 اور 2022 کے درمیان فنڈز کو دوگنا کر دیا تھا۔ بی ایچ یو کے لیے مختص رقم 2014-15 میں 669.51 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2021-22 میں 1,303.01 کروڑ روپے ہو گئی۔
اسی طرح راجیو گاندھی یونیورسٹی کے لیے فنڈنگ 2014-15 میں 39.93 کروڑ روپے سے 250 فیصد بڑھ کر 2021-22 میں 102.79 کروڑ روپے ہو گئی۔