مضامین

محمد یاسین ملک:عزم و ہمت کا ایک استعارہ

shahbazمحمد شہباز

2014 میںBJP اور مودی نے ہندو انتہا پسندی کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کیلئے گجرات سے نکل کر بھارت کے مرکز یعنی دہلی پر برسر اقتدار آنے کے خواب دیکھے،اس کیلئے ایڈوانی جیسے کٹر ہندووں کو بھی نظر انداز کیا گیا،مودی وزارت عظمی کی کرسی تک بہ آسانی پہنچنے میں کامیاب ہوا۔ایڈوانی کو پس پردہ جانا پڑا،مودی بلا شرکت غیرے راج سنگھا سن پر فائز ہوا۔جو کام کٹر ہندو بھی نہیں کرسکے،وہ کام مودی نے اکیلے کرنے کی ٹھانی،مودی کا پہلا دور حکومت گوکہ کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیئے بغیر اختتام پذیر ہوا،مگر ساتھ ہی دوسرے دور حکومت کی منصوبہ بندی کی جاچکی تھی۔ 2019 میں مودی کو بھاری بھر کم مینڈیٹ دلایا گیا،بی جے پی کو 303 سیٹیں ملی،مودی نے اپنے ایجنڈے پر عملدرآمد کیلئے کھل کر کھیلنے کے عزائم ظاہر کئے،سب سے پہلے سینکڑوں برس پرانی بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرانے کا اپنی ہی سپریم کورٹ سے تاریخ کا بدتریں فیصلہ کرایا گیا،بدلے میں رنجن گوگوئی نامی چیف جسٹس کو ریٹائر منٹ کے دوسرے ہی دن بھارتی راجیہ سبھا کا ممبر بنوایا گیا۔ابھی اس متنازعہ فیصلے پر گرد بھی نہیں بیٹھی تھی کہ 2019 میں 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کرکے مقبوضہ جموں کشمیرکو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔
مودی چونکہ اپنے منصوبوں پر ایک کے ساتھ ایک پر عملدرآمد کرتا جارہا تھا کہ بھارتی مسلمانوں کو ان کی شہریت سے محروم کرنے کیلئے متنازعہ شہریت ترمیمی بل بھارتی پارلیمنٹ سے منظور کرایا گیا۔جس میں بھارتی مسلمانوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے کہا گیا،بھارتی مسلمانوں نے اپنے آپ کو دیوارکے ساتھ لگانے کے مودی منصوبے کو بھانپ لیا،انہوں نے پورے بھارت میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا،تو فروری 2020 میں دہلی میں مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی،52سے زائد مسلمانوں کا خون بہایا گیا۔ان کی مساجد،مدارس اور درگاہوں کے علاوہ جائیداد و املاک کو آگ کی نذر کیا گیا۔

مودی نے تحریک آزادی کشمیر کی پوری قیادت کے علاوہ ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کردیا،صف اول کی پوری قیادت بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید کردی گئی۔ان میں ایک سرخیل محمد یاسین ملک بھی ہیں،جن پر بدنام زمانہ بھارتی ایجنسی NIA کی جانب سے ایک من گھڑت ،بے بنیاد اور فرضی مقدمہ قائم کیا جاچکا ہے۔
19 مئی کو جناب ملک تنہا NIA کی عدالت میں پیش ہوئے،اور پھر سخت سیکورٹی میں انہیں دوبارہ تہاڑ جیل لے جایا گیا۔مگر جاتے ہوئے جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی،اہل کشمیر کا یہ سرخیل اس ویڈیو میں پورے بھارت پر بھاری نظر آئے،ان کی Body Language یہ بتارہی تھی کہ بھارت اپنے تمام تر ظلم و جبر کے باوجود اہل کشمیر کے بیٹوں کو ڈرانے اور خوفزدہ کرنے میں پہلے بھی ناکام رہا،آج بھی ناکام ہے اور مستقبل میں بھی بھارت اور اس کے حواریوں کو ذلت و رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
یاسین ملک مسلح جدو جہد کے بانیوں میں سے ہیں،1987 کے ڈھونگ انتخابات کے نتیجے میں سرزمین کشمیر کے فرزندوں نے جب بیلٹ کے بجائے بلٹ سے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے سے نکالنے کا فیصلہ کیا،تو جناب ملک بھی ان میں شامل تھے۔وہ پہلے پہل سرزمین کشمیر کے فرزند اور جدوجہد آزادی کے روح روان سید صلاح الدین احمد کے محافظ کے طور پر جانے گئے،پھر انجینئر اشفاق مجید وانی،شیخ عبدالحمید اور جاوید احمد میر کے ساتھ لبریشن فرنٹ کی بنیاد ڈالی،اشفاق مجید وانی اولین چیف کمانڈر چنے گئے،مارچ 1990 میں ان کی شہادت اور شیخ عبدالحمید کی گرفتاری کے بعد جناب ملک لبریشن فرنٹ کے چیف کمانڈر منتخب کئے گئے۔پھر ایک موقع پر اگر چہ انہوں نے عسکری تحریک کو سیاسی تحریک میں بدلنا چاہا لیکن ان کے اندر مسلح مزاحمت کو ختم نہیں کیا جاسکا۔
جس تہاڑ جیل میں جناب ملک اور دوسرے ازادی پسند پابند سلاسل ہیں اسی تہاڑ جیل میں جناب مقبول بٹ11 فروری 1984 اور محمد افضل گورو 9 فروری 2013میں پھانسی کے پھندوں کو خوشی خوشی چوم کر بھارتیوں کو یہ بتاچکے ہیں کہ آزادی کے متوالے تختہ دار سے کب ڈرے تھے کہ وہ ڈرتے،ان دونوں کی میتیں تہاڑ جیل کے اندر ہی دفن ہیں۔اگر بھارت ان سپوتوں کو نہیں ڈرا سکا تو محمد یاسین ملک کو کیسے ڈرا پائے گا۔جو خود کوجناب مقبول بٹ کا سیاسی جانشین کہلوانا اپنے لیے فخر محسوس کرتے ہیں۔البتہ اہل کشمیر اور پوری دنیا میں مقیم کشمیری اور ان کے ہمدرد بھی یاسین ملک کے ساتھ کھڑے ہیں،مظاہرے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے،
آج بھی بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی NIA عدالت کی جانب سے محمد یاسین ملک کو فرضی،من گھڑت اور بے بنیاد کیس میں سزا سنائے جانے کے خلاف پورے مقبوضہ جموں وکشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ محمد یاسین ملک کو بھارتی کینگرو عدالت کی جانب سے سزا سنانا انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے،محمد یاسین ملک کا ٹرائل اور متعصب بھارتی عدالت کی طرف سے سزاسنانا سیاسی انتقام کی بدترین شکل ہے۔محمد یاسین ملک کو شرمناک فیصلے کے ذریعے سزا سنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی عدالتیں بی جے پی کی ہدایت پر کام کر رہی ہیں۔محمد یاسین ملک کے خلاف متعصب بھارتی عدالت کے فیصلے کا واحدمقصد آزادی پسند کشمیری عوام کو غاصبانہ بھارتی قبضے کے خلاف آواز اٹھانے سے روکنا ہے۔ بھارت جابرانہ حربوں اور ہتھکنڈوں سے کشمیری حریت قیادت کی آزادی کی خواہش کو ختم نہیں کرسکتا۔
عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کو بھارت کو محمد یاسین ملک کیس میں قیدیوں کے بنیادی حقوق سے متعلق جینوا کنونشن کی خلاف ورزی سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،تاکہ ایک تو اہل کشمیر کے ایک نڈر اور بے باک رہنما کو زندگی سے محروم ہونے سے بچایا جاسکے ،دوسرا بھارت کو یہ پیغام دیا جاسکے کہ اس کے ظالمانہ اور سفاکانہ ہتھکنڈوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ محمد یاسین ملک کی معصوم اور پھول جیسی کلی بیٹی رضیہ سلطانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کو بچانا چاہتی ہیں جو نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظر بند ہیں۔
رضیہ سلطانہ نے پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے والدمحمد یاسین ملک کشمیری ہیں لہذا بھارت انہیں قتل کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے والد کے خلاف غیر قانونی بھارتی اقدامات کا نوٹس لیں۔کیونکہ NIA کی ایک عدالت کل 25 مئی کو محمد یاسین ملک کے خلاف فیصلہ سنانے جارہی ہے۔جس کے نتیجے میں جان کی بازی بھی لگانی پڑے گی یا باقی ماندہ زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے بسر کرنا ہوگی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مزید دیکھئے
Close
Back to top button