کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں تیزی پر اظہار تشویش
شوپیان عصمت دری، دہرے قتل کے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ
سرینگر28 مئی (کے ایم ایس)بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کی کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے لیے ان پر بھارتی مظالم میں تیزی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ نریندر مودی کی قیادت میں فسطائی بھارتی حکومت نے اپنے فوجیوں کو مقبوضہ جموںوکشمیر میں بے گناہ لوگوں کو قتل، گرفتار، تشدد کا نشانہ اوراپاہج بنانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف مودی حکومت حریت رہنماؤں کو حق پرمبنی اپنے مقصد سے دستبردار ہونے پر مجبور کرنے کے لیے انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے اور محمد یاسین ملک کو عمر قید کی سزا اس کی واضح مثال ہے۔ تاہم ترجمان نے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کمزور نہیں کر سکتے اور وہ اپنی جدوجہد کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔
دریں اثناء بھارتی عدالت کی طرف سے جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو عمر قید کی غیر منصفانہ سزا کے خلاف سرینگر میں مائسمہ اور اسکے ملحقہ علاقوں میںآج چوتھے روز بھی ہڑتال کی گئی ۔
ادھر بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں آج ضلع اسلام آباد کے علاقے شتی پورہ بجبہاڑہ میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران مزید دوکشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا ۔ بھارتی فوجیوں نے بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپواڑہ اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری رکھیں اور اس دوران خواتین اور بچوں سمیت مکینوں کو ہراساں کیا۔
جموں و کشمیر ڈیموکریٹک حریت فرنٹ نے جو کل جماعتی حریت کانفرنس کی ایک اکائی ہے، سرینگر میں ایک بیان میں 2009میں شوپیاں میں عصمت دری اور دہرے قتل کے واقعے کی کسی بین الاقوامی ادارے کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ اس گھنائونے جرم میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا دی جائے۔بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے 29مئی2009کو آسیہ اور نیلوفر نامی دو خواتین کو اغوا کرکے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور بعد میں دوران حراست قتل کر دیا تھا۔ ان کی لاشیں اگلی صبح ایک ندی رنبی آرہ سے ملی تھیں۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی کی گیانواپی مسجد سے شیولنگ کی دریافت کے حوالے سے ایک ٹویٹ کے ذریعے ہندوئوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میںبھارتی پولیس نے معروف سماجی کارکن وقار حسین بھٹی کوجموں سے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے ایک نوجوان محمد سلیم خان کو بارہمولہ کے علاقے آتھورا بالا پل سے گرفتار کیا۔
ادھر حریت رہنما محمد یاسین ملک کو بھارتی عدالت کی جانب سے جھوٹے مقدمات میں عمر قید کی سزا دینے کے متعصبانہ فیصلے کے خلاف آزاد جموں و کشمیر کے شہرکوٹلی میںمہاجر کیمپ سے گلپور بازار تک ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر یاسین ملک اور غیر قانونی طور پر نظر بنددیگر کشمیریوں کی رہائی کے مطالبات درج تھے۔
برطانیہ میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کی کینگرو عدالت کی طرف سے یاسین ملک کو دی گئی عمر قید کی سزا کو فوری طور پر واپس لینے کے مطالبے پر زوردینے کے لئے برمنگھم ، ڈربی اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ تحریک حریت برطانیہ کے زیر اہتمام مظاہروں میں مقررین نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی رہائی میں اپنا کردار ادا کرے۔