فاروق رحمانی کا عید سے قبل تمام حریت رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ
اسلام آباد 30 جون (کے ایم ایس)
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سابق کنوینر محمد فاروق رحمانی نے اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں کی توجہ غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال اور مختلف جیلوں میں سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کی طرف مبذول کراتے ہوئے تمام نظربندوں کی عید سے قبل رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں کہا کہ حریت قیادت کئی برسوں سے جیل میں نظر بند ہے اور بھارت کسی بھی حکومت کی طرف سے ایسی کسی بھی کال کو اپنے معاملات میں مداخلت تصور کرتا ہے، لہذا اقوام متحدہ اور اس کے انسانی حقوق کے گروپوں کوسیاسی نظربندوںکی رہائی اورانسانی حقوق کے احترام کیلئے مودی حکومت پر دبائو بڑھانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو نہ صرف گرفتار اور قتل کیا جا رہا ہے بلکہ ان پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور ان کے گھروں اور دکانوں پر قبضہ ، نذر آتش اور بلڈور کے ذریعے مسمار کیاجارہا ہے جوکہ بھارت کے آئین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کی پرامن جدوجہد قدغن عائد ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ تمام کشمیری سیاسی قیدنظربندوں کے اہل خانہ اور والدین مشکلات سے دوچار ہیں کیونکہ انہیں جیلوں میں قید اپنے پیاروں سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے ۔ محمد فاروق رحمانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دیگر اداروں سے اپیل کی کہ وہ مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، غلام احمد گلزار، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر قاسم فکتو، نعیم احمد خان، معراج الدین کلوال، الطاف احمد شاہ، ایاز محمداکبر، شاہد الاسلام، فاروق احمد بٹ، فاروق احمد ڈار، پیر سیف اللہ، مقصود احمد بٹ، محمد یوسف میر، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر شفیع شریعتی ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ، غضنفر اقبال، محمود ٹوپی والا، محمد ایوب ڈار، محمد ایوب میر، ظہور وٹالی، نذیر احمد شیخ، شوکت احمد خان، شاہد یوسف، شہید یوسف، راشد صحرائی اور مجاہد صحرائی سمیت تمام غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔