ہندو توا نظریہ پوری دنیا کیلئے خطرناک ہے، مقررین
لندن13جوالائی( کے ایم ایس) ایک آن لائن مباحثے کے مقررین نے ہندو توا نظر یہ کو پوری دنیاکے امن و سلامتی کے لیے خطر ناک قرار دیے ہوئے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس نظریے کے تدارک کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ”ہندو توا نظریہ کیا ہے، جنوبی ایشیا کے امن کیلئے یہ کتنا خطر ناک ہے“ کے عنوان سے مباحثے کااہتمام برطانیہ میں ”کے نیوز “ کے نام سے قائم ایک یوٹیوب چینل نے کیا تھا ۔ مباحثے کی میزبائی اعجاز احمد شائق نے کی جبکہ اس میں حصہ لینے والوں میں کشمیری رہنما سید منظور حسین شاہ ، واشنگٹن میں قائم ملٹی میڈیا گروپ کے ڈائریکٹر سید ادیب، کشمیر پیس فورم سوئٹزرلینڈکے چیئرمین مرزاشفیق اور تحریک کشمیر برطانیہ کی سیکرٹری اطلاعات ریحانہ علی شامل تھے۔مقررین نے ہندو توا نظریہ کو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کے لیے خطر ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ونائک دامودر ساورکر کی طرف سے 1923میں پیش کیے جانے والے اس نظر یے کا واحد مقصد بھارت کو اقلیتوں سے پاک کر کے اسے مکمل طور پر ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ(آر ایس ایس ) کے علاوہ بجرک دل ، ہندو مہا سبھااور دیگر کئی تنظیموں بھی ہند توا نظر یے کیلئے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند ہندو توانظر یے کی حامل ان تنظیموں کو سنگھ پری وار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس نے پاکستان کا قیام عمل میں آتے ہی اسکی سالمیت کے خلاف سازشیں شروع کر دی تھیں جبکہ مملکت خداداد کو دولخت کرنے اور بنگلہ دیش کے قیام میں بھی بنیادی طور پر اسی انتہا پسند جماعت کا ہاتھ تھا۔ مقررین نے کہا یہ ساری تنظیمیں ہند و بالا دستی کا متشدانہ نظر یہ رکھتی ہیں اور اپنے اس نظریے کے فروغ کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہندو توا کا نظریہ خود ہندو ازم کی بقا کیلئے خطر ناک ہے اور ان تنظیموں کی انتہا پسندی کی وجہ سے ہندو معاشرہ بھی اس وقت سخت خطرے سے دوچار ہے۔
مقررین نے کہا کہ آر ایس ایس اور دیگر انتہا پسند تنظیموں کی شدت پسندی کے باعث بھارت کے اپنے وجود کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنظیمیں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو بھارت کی ترقی میں رکاوٹ سمجھتی ہیں لہذا انہیں ہندو مذہب اپنا نے ورنہ بھارت چھوڑ دینے کی کھلی دھمکیاں دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان انتہا پسند ہندو تنظیموںنے بھارتی اقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور وہ غلاموں کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ مقررین کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس برطانیہ اور امریکہ میں بھی سرگرم ہے اور اپنے فسطائی نظر یے کو آگے بڑھا رہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ بی جے پی دراصل آر ایس ایس کا سیاسی ونگ ہے اور وہ اسی کے ہندو توا نظر یے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے آر ایس ایس کے نظریے کے تحت ہی اسوقت مقبوضہ جموںوکشمیر کے مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے اور علاقے کو ہندو توا رنگ میں رکنے کے لیے ہر اوچھا ہتھکنڈہ استعمال کر رہی ہے۔
مقررین نے کہا اگر عالمی برادری نے ہندو توا کے خطر ناک نظر یے کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے تو یہ نہ صرف جنوبی ایشا بلکہ پوری دنیا کیلئے انتہا مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔