عام شہریوں کو گرفتارکرکے جعلی مقابلوں میں قتل کرنا جنگی جرم ہے: احسن انتو
سرینگر 12 اکتوبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ہرایک قتل قابل مذمت ہے لیکن عام شہریوں کو گرفتار کرنا اور پھر انہیں جعلی مقابلوں میں قتل کرنا جنگی جرائم میں شامل ہے اور بھارتی حکومت گزشتہ تین دہائیوں سے کشمیر میں یہی کچھ کررہی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن او نتو نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیر میں اقلیتوں کے قتل کی مذمت کرنے اور اکثریتی برادری کے خون کے ساتھ ہولی کھیلنے پر خاموش رہنے والوں پر شدید تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتارکیا گیا اور کسی نے بھارتی حکومت کے ان جابرانہ اقدامات کی مذمت نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی طرف سے اساتذہ کو طلب کرنے کا مقصد ان کو مجرم قراردینا اور کشمیری طلباءکو تعلیم سے محروم کرنا ہے اور ان اقدامات سے بچوں کی تعلیم پر براہ راست اثر پڑے گا۔انہوں نے پوچھا کہ عالمی برادری وادی کی صورتحال کا نوٹس کیوں نہیں لے رہی۔انہوں نے تارکین وطن کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ اس اہم موڑ پر متحد ہوجائیں اورمقبوضہ جموںو کشمیر کی صورتحال کے بارے میں عالمی دارالحکومتوں میں شعورپیدا کریں۔احسن اونتو نے کہا کہ یہ وقت اختلافات میں پڑنے کا نہیں بلکہ دشمن کو شکست دینے کے لیے متحد ہونے کا ہے۔
دریں اثناءجموں و کشمیر ماس مومنٹ کے وائس چیئرمین عبدالمجید میر نے ایک بیان میں شوپیان میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پانچ نوجوانوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے شوپیان میں محاصرے اورتلاشی کارروائیوں کی آڑ میں چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، خواتین سے بدتمیزی کی اور بزرگوں اور بچوں کو ہراساں کیا ۔انہوں نے کہا مقبوضہ جموں وکشمیر میں اس وقت قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے اوربھارتی فورسز کسی بھی وقت کسی بھی شخص کازندگی کا حق چھین سکتی ہیں۔انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں نہتے اور بے گناہ شہریوں کا قتل عام روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔