سرینگر میں سنتور ہوٹل کے برطرف ملازمین کا احتجاجی مظاہرہ
سرینگر17جولائی(کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سنتور ہوٹل کے برطرف ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکام پر زور دیاہے کہ وہ بھارتی سپریم کورٹ اور مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں ورنہ وہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق احتجاجی ملازمین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا ئے اور اپنے حق میں نعرے لگاتے ہوئے پریس انکلیوسرینگر میں جمع ہوئے اور حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ عدالتوں کی طرف سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں۔سنتور ہوٹل ایمپلائز یونین کے ایک رکن فاروق احمد نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ نے بھی ہدایت دی ہے کہ درخواست گزاروں کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہ کی جائے۔ منفی کارروائی کیا ہے اور ہمیں اس وقت کس چیز کا سامنا ہے ؟انہوں نے کہا کہ ہدایت کے مطابق وہ ملازمین کے واجبات نہیں روک سکتے لیکن انہوں نے سب کچھ روک دیا ہے۔ فاروق احمد کا کہنا ہے کہ حکام نے کہا کہ وہ ہمارے حق میں کسی بھی قسم کے واجبات جاری نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ سول ایوی ایشن کی وزارت کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ملازمین کو کام کرنے دیں۔برطرف کیے گئے ملازمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے وہ سڑکوں پر ہیں اور انہیں زبردستی ملازمت سے محروم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کہاں جائیں اور کس سے مدد لیں۔سنتور ہوٹل ایمپلائز یونین کے جنرل سیکرٹری غلام حیدر ڈارنے کہاہم نے معاملہ سول ایوی ایشن کی وزارت کے ساتھ ساتھ یہاں کی انتظامیہ کے نوٹس میں بھی لایا ہے لیکن ابھی تک ہمیں ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا ۔ملازمین نے کہا کہ انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے جس نے ضروری ہدایات جاری کرتے ہوئے حکام سے کہا ہے کہ وہ ہمارے کے خلاف کوئی منفی کارروائی نہ کریں۔