بھارت مقبوضہ کشمیر میںG-20 اجلاس کے انعقاد کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے، ماہرین
اسلام آباد 07 اگست (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں روزمرہ کی پیش رفت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین نے نئی دہلی کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں G-20 سربراہ اجلاس منعقد کرکے آگ سے نہ کھیلے۔ ماہرین نے کہا کہ 2023میں مقبوضہ جموں وکشمیر میںG-20 اجلاس کے انعقاد کا بھارتی اقدام بین الاقوامی معاہدوں اور جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی صریح خلاف خلاف ورزی ہوگی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماہرین نے یہ بات بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر کی انتظامیہ کو لداخ میں مذکورہ اجلاس کے انعقاد کے لیے ضروری انتظامات کرنے کی ہدایات کے بارے میں میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ اس ناروا بھارتی اقدام کی پاکستان اور چین پہلے ہی یہ کہہ کر مخالفت کر چکے ہیں کہ یہ جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔
ماہرین نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں تھا جبکہ یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جو 1947 سے بھارت کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔یہ تنازعہ تقریباً 75 سال سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں کئی قرار دادیں پاس کی ہیں ۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت اب ان قراردادوں اور کشمیریوں سے کیے گئے عالمی وعدوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں G-20سربراہ اجلاس منعقد کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذمو م منصوبوں میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ انہوں نے بھارت کو مشورہ دیا کہ وہ جموںوکشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایک جمہوری اور ذمہ دار ملک ہونے کا ثبوت دے۔