برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا مقبوضہ جموں وکشمیر کی ابتر صورتحال پر اظہار تشویش
لندن 24 ستمبر (کے ایم ایس )لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے برطانوی رکن پارلیمنٹ اسٹیفن کنوک نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیرکی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قراردیتے ہوئے برطانیہ کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیرکے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اسٹیفن کنوک نے دارلعوام میں ” کشمیر میں انسانی حقوق“ کے حوالے سے ایک تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر گزشتہ 72برس سے جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ دنیا کا سب سے دیرینہ حل طلب تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس تنازعہ کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے ۔اسٹیفن کنوک نے کہا کہ صرف گزشتہ 30 برسوں میں اس تنازعے کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں95ہزارافرادلقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں سب سے بڑی تعداد میں قابض فوجی تعینات ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ 5اگست 2019کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طورپردفعہ 370کے تحت جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرکے اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کردیا جس کے بعد مقبوضہ علاقے میں فوجی محاصرہ نافذ کردیاگیا اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی تھیں۔محاصرے اور انٹرنیٹ پر پابندی نے کشمیریوں کی زندگی کے ہر پہلو پر دور رس اثرات مرتب کیے ہیں، تعلیم ، صحت کی خدمات اور میڈیا کی آزادی سب کو نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لیبر پارٹی کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی رہے گی۔ایک اور برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے کہا کہ پچھلی صدی کے واقعات کے بعد اب تک ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ فاشسٹ پارٹی کیسی دکھتی ہے ، کیا بولتی ہے اور کس طرح کام کرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ غیر قانونی قبضہ اور نسلی کشی کیا ہوتی ہے۔ تاہم اس کے بارے میں جاننے کے باوجود ہم اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بی جے پی کا نسل کشی کیطرف گامزن ہے ہم کچھ نہیں کر رہے۔لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ افضل خان نے کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال طویل عرصے سے بین الاقوامی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے طویل حل طلب تنازعہ ہے۔ لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈیبی ابرہامس نے فروری 2020 میں اپنے دورہ آزاد جموںوکشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے ہمیں بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دی ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو سہ فریقی امن کے عمل کا مرکز ہونا چاہیے۔