ہائی کورٹ:پبلک سیفٹی ایکٹ کیخلاف قابض انتظامیہ کو جواب پیش کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت
سرینگر 19 اگست (کے ایم ایس)
غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کشمیر ہائی کورٹ نے قابض انتظامیہ کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے قانونی جواز کے خلاف مفاد عامہ کے تحت دائر عرضداشت پر جواب پیش کرنے کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت دی ہے ۔
چیف جسٹس پنکج متھل اورجسٹس وسیم صادق پر مشتمل ہائی کورٹ کے ایک ڈویژنل بنچ نے سینئر ایڈووکیٹ سید تصدق حسین کی طرف سے 2019میں دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضداشت کی سماعت کی ، جس میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے قانونی جواز کو چیلنج کیاگیا ہے ۔ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آصفہ پڈرو کوان کی درخواست پر مقدمے میں اپنا جواب پیش کرنے کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت دی ۔ مقدمے کی سماعت کو 27اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردیاگیا ۔مفاد عامہ کی عرضداشت میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے قانونی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے اسے فوری طورپر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔عرضداشت میں کہاگیا ہے کہ پبلک سیفٹی ایک کالاقانون ہے کیونکہ یہ بھارتی آئین میں 44ویں (1979)ترمیم کے خلاف ہے اور بھارت اس ترمیم کے نفاذ کی پابند ہے ۔
واضح رہے کہ قابض حکام کشمیریوں کوخوف و دہشت کا نشانہ بنانے کیلئے بڑے پیمانے پر اس کالے قانون کا استعمال کر رہے ہیںجس کے تحت کسی بھی شخص کو عدالتوں میں پیش کئے بغیر دو سال تک کیلئے قید رکھا جاسکتا ہے۔پبلک سیفٹی ایکٹ کوانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنطیم ایمنسٹی انٹرنیشنل غیر قانونی قانون قراردے رکھا ہے ۔