مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندو توا یجنڈہ نافذ کرنے پر تلی ہوئی ہے، کل جماعتی حریت کانفرنس
سرینگر20 اگست (کے ایم ایس) کل جماعتی حریت کانفرنس نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت بھارت کے قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ مسلط اور مسلم اکثریتی علاقے کو ہندو اکثریتی خطے میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینا کشمیر میں ہندوتوا کے ایجنڈے کو نافذ کرنے اور کشمیریوں کو ہمیشہ کے لیے غلام بنانے کی گہری سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کا تازہ اقدام کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کی ایک اور کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیریوں کے تشخص پر بدترین حملہ اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے جو کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ اس اقدام کے پیچھے بنیادی مقصد مقبوضہ جموںوکشمیر میں ایک ہندو وزیر اعلیٰ لانا ہے جو علاقے میں ہندوتوا نظریہ کو نافذ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ متنازعہ علاقے کی آبادی کو تبدیل کرنے کی بھیانک سازش کا حصہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پوری دنیا میں مقیم کشمیری اس اہم مرحلے پر ہندوتوا عناصر کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں نوآبادیاتی اقدامات کے خلاف احتجاج نہیں کریں گے تو یہ تباہ کن ثابت ہو گا اور کشمیریوں کی آنے والی نسلیں ہندوتوا دہشت گردی کے قہر کا شکار ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے لیے یہ ایک نازک مرحلہ ہے کیونکہ ہندوتوا طاقتیں انہیں ختم پر تلی ہوئی ہیں۔
ترجمان نے بلا تفریق ذات پات، نسل، رنگ اور مذہب تمام کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے اور بھارت کی غلامی سے نجات کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی، معاشرتی اور مذہبی تنظیموں کو متحد ہو کر مودی حکومت کی طرف سے گزشتہ تین برسوں میں چھینے گئے اپنے حقوق کی واپسی کے لیے تحریک شروع کرنی چاہیے۔ انہوں نے علاقائی سیاسی جماعتوں پر بھی زور دیا کہ وہ تمام اختلافات بھلا کر آزادی کی حامی جماعتوں کا ساتھ دیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے نشاندہی کی کہ 5 اگست سے بھارت نے جموں و کشمیر کو بھارت کے ساتھ ضم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ خصوصی حیثیت کا خاتمہ، لاکھوں ہندو جنونیوں کو ڈومیسائل کا اجراء اور کشمیریوں کی زمینیں غیر مقامی لوگوں کو دینا ہندوتوا ذہنیت کی چند مثالیں ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بہادر کشمیری کبھی بھی بھارتی فوجی طاقت کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ بھارت نے 10 لاکھ سے زائد فوجیں تعینات کر کے کشمیر کو فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دیا ہے اور کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے ہر جابرانہ طریقہ اور تمام سازشیں استعمال کی ہیں لیکن انہیں ڈرانے دھمکانے میں ناکام رہا ہے۔ اگر بھارت اپنی پوری فوج کشمیر میں تعینات کرتا ہے پھر بھی شرمناک شکست اس کا مقدر ہے۔ تاریخ اسبات کی گواہ ہے کہ جائز جدوجہد کو طاقت کے استعمال یا سازشوں سے کچلا نہیں جا سکتا۔ انہوںنے کہا کہ کشمیری کبھی بھی بھارت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور غلامی کی زنجیریں توڑیں گے۔
ترجمان نے پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے اور دنیا کو بھارتی ریاستی دہشت گردی اور ہندوتوا نسل پرست حکومت کی سازشوں سے آگاہ کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ بھارتی سازشوں کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو مکمل طور پر ختم ہونے سے بچائیں۔
دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی جموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ نے سری نگر میں ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹ کا حق دینے کو علاقے کی آبادیاتی ساخت کو تبدیل کرنے کی سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کے لیے وحشیانہ حربے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ بیان میں حالیہ دنوں میں کئی کشمیری سرکاری ملازمین کی جدوجہد آزادی سے وابستگی کی وجہ سے برطرفی کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
تنظیم نے مقبوضہ جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنماو¿ں اور کارکنوں کی حالت زار پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں جموں کی کوٹ بھلوال جیل میں دوران حراست دو کشمیری آزادی پسند کارکنوں کو شہید کیا گیا جو انتہائی باعث تشویش ہے۔ بیان میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا اور عالمی برادری سے اپیل کی گئی کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔