مقبوضہ جموں وکشمیر میں مودی کے حالیہ اقدامات کی سید علی گیلانی نے برسوں قبل پیشین گوئی کردی تھی
سرینگر21 اگست (کے ایم ایس)مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت جو کچھ کر رہی ہے اس نے ہر دلعزیز کشمیری قائد سید علی گیلانی مرحوم کی اعلیٰ قائدانہ صلاحیت ، غور و فکر اور درراندیشی کی تصدیق کر دی ہے ۔مرحوم قائدنے برسوں قبل کشمیر دشمن بھارتی اقدامات کا ادارک کر لیا تھا اور وہ اپنی تقاریر اور بیانات کے ذریعے اس حوالے سے کشمیریوں کو آگاہی و شعور دیتے رہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سید علی گیلانی کا تدبر ودور اندیشی ایک بار پھر اس وقت ثابت ہوگئی جب بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کے تین برس بعد میں مقبوضہ علاقے میں عارضی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو ووٹرفہرستوں میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔
سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی، کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے ، بھارتی فوجیوں اور کشمیری پنڈتوں کیلئے الگ کالونیو ں کی تعمیر ، کشمیریوں کے وسائل کی لوٹ مار ، نئے ڈومیسائل قوانین کے اجراء، اسمبلی حلقوں کی از سرنو حدبندی کے نام پر قبل از انتخابات دھاندلی ا ور بھارتی شہریوں کو ووٹ کا حق دینے جیسے بھارتی اقدامات کی نشاندہی کر دی تھی۔ سید علی گیلانی نے درست پیشین گوئی کی تھی کہ بھارت بہار، راجستھان اور دیگر ریاستوں سے 5 لاکھ بھارتی مزدوروں کو لاکر جموںوکشمیر میںمستقل طور پر آباد کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ سید علی گیلانی نے یہ بھی کہا تھا کہ بھارتی فوجیوں کو کشمیر کی شہریت دی جائے گی جبکہ 3 سے 5لاکھ بے گھر بھارتیوں کو کشمیر میں بسایا جائے گا اور کشمیری پنڈتوں کو بھی الگ الگ زون میں آباد کیا جائے گا۔ سید علی گیلانی نے اپنی بہت سی انقلابی تقریروں میں یہ بھی کہا تھا کہ جب جموں کی طرح وادی میں بھی مسلمانوں کی اکثریت ختم کی جائے گی تو بھارت جموںوکشمیر میں رائے شماری کے لیے آمادگی ظاہر کر سکتا ہے۔