مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل، تشدداورگرفتاریاں ایک نیا معمول بن چکا ہے: رپورٹ
اسلام آباد: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل، دوران حراست تشدد اور اندھا دھند گرفتاریاں ایک نیا معمول بن چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ 10لاکھ سے زائد بھارتی فورسز اہلکاروں کی موجودگی سے مقبوضہ جموں و کشمیرایک بڑی کھلی جیل میں تبدیل ہوچکاہے جہاں شہریوں کو بنیادی انسانی، سماجی، معاشی اور مذہبی حقوق سے بھی محروم رکھا جارہاہے۔رپورٹ میں کہاگیاکہ کشمیر ی عوام روزانہ محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں، چھاپوں ، تشدد، دھمکیوں اوردیگر مظالم کا سامنا کررہے ہیں۔ صرف مئی 2024میں بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 8کشمیریوں کو شہید کیاجبکہ پیر کو بانڈی پورہ کے علاقے آرہ گام میں ایک اور نوجوان کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض حکام آزادی کی خاطر کشمیریوں کا عزم توڑنے کے لئے بے گناہ شہریوں کو گرفتار کر رہے ہیں، ان کی غیر قانونی گرفتاریوں کو طول دینے کے لیے ان پر کالے قوانین لاگو کر رہے ہیں،مختلف بہانوں سے لوگوں کی املاک ضبط کر رہے ہیں اورانہیں سرکاری ملازمتوںسے برطرف کر رہے ہیں۔آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارت کی ہندوتوا حکومت کی طرف سے اگست 2019میں دفعہ370اور35Aکی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اوراس دوران875کشمیریوں کو شہیدکیاگیا جن میں سے درجنوں کو دوران حراست شہیدکیاگیا، 2,404افراد کوشدید زخمی اور24,118کوگرفتار کیاگیا جبکہ1911سے زائد مکانات اورعمارات کو تباہ کیاگیا۔اس کے علاوہ اس عرصے کے دوران 133خواتین کی بے حرمتی کی گئی ، 68خواتین بیوہ اور 185بچے یتیم ہوئے۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی فوجیوں کے مظالم کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کرے اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔