حریت رہنماﺅں کاسید علی گیلانی کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ
اقوام متحدہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لئے اپنا خصوصی نمائندہ مقرر کرے
سرینگر28اگست(کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند رہنماﺅں شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان اور غلام احمد گلزار نے قائد حریت سید علی گیلانی کے مشن کوہر صورت میں جاری رکھنے کے کشمیری عوام کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
شبیر احمد شاہ ، نعیم احمد خان نے نئی دہلی کی تہاڑ جیل اور غلام احمد گلزار نے سرینگر کی سینٹرل جیل سے اپنے پیغامات میں یکم ستمبر بروز جمعرات سرینگر کے علاقے حیدر پورہ کی طرف مارچ کی کال کا اعادہ کیا تاکہ تحریک آزادی کے ممتازرہنما کو ان کے پہلے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا جاسکے۔ انہوں نے لوگوں سے اس دن مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظربند رہنماﺅں نے ائمہ مساجد اور علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ شہید رہنما کی بے مثال قربانیوں کو یاد کریں اور اس موقع پر خصوصی دعاﺅں کا اہتمام کریں۔حریت رہنماﺅں نے کہا کہ سید علی گیلانی دیانت اور امانت کا مجسمہ تھے جنہوں نے زندگی بھر اپنے اصولی موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔
سید علی گیلانی نے گزشتہ سال یکم ستمبر کو بھارتی پولیس کی حراست میں سرینگر کے علاقے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر جام شہادت نوش کیاتھا۔ بھارتی فوج نے انتہائی ڈھٹائی سے ان کی میت چھین کر انہیں رات کے اندھیرے میں فوجی محاصرے میں خفیہ طور پر دفن کر دیا جو فسطائیت کا ایک کھلامظاہرہ تھا اور اسی فسطائیت نے آج کل پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
آج جب ایشیا کپ میں دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے، بھارتی پولیس اور ایجنسیوں کو میچ کے دوران اور بعد میں بھارت کے مختلف اداروں میں زیر تعلیم کشمیری طلبا کی سوشل میڈیا پوسٹس پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں 10وکٹوں سے بھارت کو شکست دینے پر مقبوضہ جموں وکشمیرکے بہت سے طلبا کو سوشل میڈیا پر پاکستان کرکٹ ٹیم کی تعریف کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنم لینے والے انسانی المیے پر توجہ مرکوز کرے اور علاقے کے لئے اپنا ایک خصوصی نمائندہ مقررکرے جو مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنماں سے ملاقات کر کے صورتحال کا جائزہ لے سکے۔
دریں اثناءانڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے 134سابق افسران نے بھارتی چیف جسٹس اودے امیش للت کے نام ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں ان سے2002ءمیں بھارتی ریاست گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور 14افراد کے قتل میں ملوث11 مجرموں کو رہا کرنے کے گجرات حکومت کے حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔