عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کرے، کل جماعتی حریت کانفرنس
اتر پردیش میں اونچی ذات کے ہندو سسرالیوں نے دلت داماد کو قتل کردیا
سرینگر 03 ستمبر (کے ایم ایس)کل جماعتی حریت کانفرنس نے عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر بھارت کا محاسبہ کرے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد علاقے کو عملی طور پر ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں عوام کے تمام بنیادی حقوق اور آزادیوں کو سلب کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پرگھروں پر چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران بیگناہ شہریوں کے قتل، گرفتاریوں، تشدد اور دیگر مظالم نے کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر حالیہ رپورٹ عالمی برادری کے لیے چشم کشا ہونی چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے گزشتہ تین برسوںکے دوران وہاں انسانی حقوق کی پامالیوںمیں تیزی لائی ہے۔
بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں شنگر گنڈ کے مقام پر چیک پوسٹ سے ایک بیگناہ نوجوان کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے نوجوان کی غیر قانونی حراست کو جواز فراہم کرنے کے لیے اسے عسکریت پسند قرار دیا۔
نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے علاقے میں ترقی کو فروغ ملے گا لیکن تین سال گزرنے کے بعد زمینی صورتحال ان دعوﺅں کے بالکل برعکس ہے۔ ایک نجی تحقیقی فرم سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اگست کے مہینے میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بے روزگاری کی شرح 32.8فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ کئی سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی حکومت کے 05اگست2019 کے اقدامات کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع الموڑہ میں اونچی ذات کی خاتون سے شادی کرنے پر ایک دلت شخص کو اس کے سسرال والوں نے قتل کردیا۔ ضلع میں سالٹ سب ڈویژن کی تحصیلدار نشا رانی نے بتایا کہ پنوادھوکھان گاﺅں کے ایک دلت سیاسی کارکن جگدیش چندر جمعہ کو بھکیاسین قصبے میں ایک کار میں مردہ پائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی بیوی کی ماں، سوتیلے باپ اور سوتیلے بھائی کو لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے گاڑی میں لے جاتے ہوئے پکڑا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر غازی آباد میں ہندوانتہاپسندوں نے ایک مسجد کے امام پر حملہ کیا اور انہیں ہندو مذہبی نعرہ ”جے شری رام“ لگانے پر مجبور کیا۔
جیل میںنظر بند سماجی کارکن اسکالر عتیق الرحمان جن کا گزشتہ سال نومبر میں دل کا آپریشن ہوا تھا، کے اہل خانہ اور وکلا ءنے کہا ہے کہ وہ جیل میں طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جزوی طور پر مفلوج ہوکررہ گئے ہیں۔ عتیق الرحمان اور تین دیگر افراد کو اکتوبر 2020میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اتر پردیش کے ایک گاﺅںہتھرس جا رہے تھے جہاں اونچی ذات کے چار ہندوﺅں نے ایک دلت خاتون کو عصمت دری کے بعد قتل کر دیا تھا