کل جماعتی حریت کانفرنس کانظربندحریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی حالت زار پر غم و غصے کا اظہار
سرینگر28 ستمبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور کشمیر کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظربندحریت رہنماﺅں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں نظربند حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو 1948 کے انسانی حقوق کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری نظربندوںکو بنیادی حقوق اور سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میںگنجائش سے زیادہ نظربندوںکو رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر صحت مند اور شور شرابے کے ماحول، پانی کی قلت اور غیر مناسب رہائش سے نظربندوںکی مشکلات میں اضافہ ہواہے۔ ترجمان نے نظربندرہنماﺅں اور کارکنوں کی بگڑتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام نے جیلوں میں ایک سوچی سمجھی پالیسی کے تحت ایک خوفناک ماحول پیدا کیاہے تاکہ نظربندوں کے عزم کو توڑا جائے اور ان کو آہستہ آہستہ موت کی طرف دھکیلا جائے۔انہوں نے کشمیر کی مزاحمتی قیادت کے غیر متزلزل عزم اور ثابت قدمی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے نظربند رہنما اور کارکن ضمیر کے قیدی ہیں کیونکہ جیلیں ان کا دوسرا گھر ہیں۔ وہ بھارت کی فوجی طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے نظربندی میںمرنا پسند کرتے ہیں۔ترجمان نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ ، محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ، ڈاکٹر حمید فیاض ، آسیہ اندرابی ، ڈاکٹر غلام محمد بٹ ، فہمیدہ صوفی ، ناہیدہ نسرین ، الطاف احمد شاہ ، ایاز اکبر ، پیر سیف اللہ ، راجہ معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان ، فاروق احمد ڈار ، شاہد الاسلام ، ظہور وٹالی ، شاہد یوسف ، شکیل یوسف ، مظفر احمد ڈار ، مقصود احمد بٹ ، نذیر احمد شیخ، ایم ایوب ڈار ، ایم ایوب میر اور دیگر تمام حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ ترجمان نے کہا کہ ہمارے نظربندوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے انمول قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کشمیر سے وابستہ ضمیر کے ان قیدیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کا سخت نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے میں مدد دیں۔