مقبوضہ جموں وکشمیر: علمائے دین کی گرفتاری کی مذمت
سرینگر17 ستمبر (کے ایم ایس) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں کی طرف سے علمائے دین کی گرفتاری کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید بشیر اندرابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں علماءکی گرفتاری پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے کہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے وہ کشمیریوں کی آواز دبانے میں وہ کامیاب ہوگا تو یہ اس کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموںو کشمیر پر ناجائز قبضہ کررکھا ہے اور جب کوئی نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسز کے مظالم اور غیر قانونی بھارتی اقدامات کے خلاف آواز اٹھاتا ہے تو اسے کالے قوانین کے تحت گرفتار کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علماءکی گرفتاری سے کشمیریوں کو مرعوب نہیں کیا جاتا۔ سید بشیر اندرابی نے کہا کہ بھار ت اگر جموںو کشمیر کے تمام لوگوں کو جیلوںمیں نظر بند کر دے تب بھی کشمیری اپنے حق سے دستبردار نہیںہونگے۔ حریت رہنما نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرانے اور حریت رہنماﺅں ، کارکنوں ، علماءسمیت تمام گرفتار کشمیریوں کو رہاکرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سری نگر نے بھی سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں گرفتاریوں کی تازہ لہر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ علمائے کرام کی گرفتاری زیادہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے ۔ بیان میں گرفتار کیے گئے تمام علماءکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں قابض بھارتی انتظامیہ کی طرف سے علمائے دین پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیے جانے کی مذمت کی ہے۔انہوں نے ایک ٹوئٹ میں سوال کیا کہ اگر بھارتی حکومت کے دعوے کے مطابق مقبوضہ جموںوکشمیرمیں پتھراو¿ اور بھارت مخالف سمجھی جانے والی دیگر سرگرمیاں صفر کے درجے پرآگئی ہیں اور حالات معمول کے مطابق ہیں تو علمائے دین پر بی ایس اے جیسے کالے قوانین لاگو کیوں کیے جا رہے ہیں۔پی ڈی پی سربراہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں بی جے پی کی فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیںاور وہ ایسے اقدامات کی سخت مذمت کرتی ہیں ۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے مولانا عبدالرشید داو¿دی، مولانا مشتاق احمد ویری عبدالمجید ڈار المدنی اور سرجان احمد برکاتی سمیت کئی علماءکو گرفتار کرکے ان پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کر دیا ہے۔