انسانی حقوق

بھارتی ظلم و تشدد ، مذہبی اور تہذیبی جارحیت سے کشمیریوں سنگین ترین خطرہ لاحق ہے: مقررین

download (8)جنیوا 22 ستمبر (کے ایم ایس)
یو این ایچ سی آر کے 51ویں اجلاس کے موقع پر جنیوا میں ورلڈ مسلم کانگریس کے زیر اہتمام ایک سیمینار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارت فوج کے ظلم وتشدد، آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اوربھارتی جارحیت کو کشمیریوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ قراردیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ”بھارتی فوجی جبر، آبادی کے تناسب کو بگارنے ، مذہبی اور تہذیبی جارحیت ”کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں بین الاقوامی ماہرین، انسانی حقوق کے محافظوں، ماہرین تعلیم اور سیاسی کارکنوں نے شرکت کی ۔حریت رہنمائوں سید فیض نقشبندی اور الطاف حسین وانی کے علاوہ راجہ فہیم کیانی، چوہدری محمد یاسین اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنزسردار امجد یوسف سمیت مقررین نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کی مختلف جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارتی جارحانہ فوجی قبضے کے ساتھ ساتھ کثیر الجہتی سیاسی، سماجی اور مذہبی جارحیت خطے کی مقامی آبادی کے لیے جو کہ مسلمان ہے، کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ دنیا گزشتہ کئی برس سے خطے میں مسلمانوں کی منظم نسل کشی کو نظر انداز کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طویل فوجی قبضے کے دوران سینکڑوں اور ہزاروں کشمیریوں کو قتل کردیاگیا ہے۔ 5اگست 2019کے بعد ان کا کہنا تھا کہ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کی وجہ سے ہزاروں کشمیریوں کو دور درا ز جیلوں میں قید کیا گیا ہے ۔مقررین نے مزید کہا کہ دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ مقررین نے واضح کیاکہ مقبوضہ علاقے کے مقامی قوانین میں ترامیم کے علاوہ مودی حکومت نے سینکڑوں نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جو کشمیر کی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شناخت کو مکمل طور پر مٹانے کے لیے بی جے پی کی آبادکاری کی استعماری مہم کو تقویت دیتے ہیں۔نام نہاد انتخابی حلقہ بندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی آبادی کو سیاسی طور پر کمزور اور پسماندہ رکھنے کے لیے حلقہ بندیوںکواستعمال کیاجارہا ہے ۔انہوں نے حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کو ایک مذاق قرار دیتے ہوئے کہاکہ "آبادی کا معیار جوحلقہ بندیوں کے عمل کا بنیادی اصول ہے پرکشمیر اور جموں کے علاقوں میں اسمبلی سیٹوں کی الاٹمنٹ میں عمل نہیں کیا گیا۔ جموں کو اضافی نشستیں دینا ایک دانستہ اقدام ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں سیاسی طاقت کے مرکز کو سرینگر سے جموں منتقل کرنے کے علاوہ کشمیری مسلمانوں کو سیاسی طور پر بے وقعت قرار دینا تھا۔جموں و کشمیر میں فورم فار ہیومن رائٹس کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ کو دنیا کی سیاسی تاریخ میں ایک مثال کے طور پر پیش کیا جائے گا کہ کس طرح ایک غالب اکثریت کو سیاسی اقلیت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے انسداد دہشت گردی کے قوانین کے غلط استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابض انتظامیہ پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کا کشمیر میں کا غلط استعمال کر رہے ہیں ۔مقررین نے انسانی حقوق کے محافظوں، ورکنگ صحافیوں اور سول سوسائٹی کے گروپوںجنہوں نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے، کی حالت زار اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔مذہبی اور ثقافتی جارحیت کے حوالے سے مقررین نے کہاکہ دائیں بازو کے ہندوتوامسلح جنگجو ئوں نے مودی حکومت سے کشمیرمیں لوگوںکو روایتی لباس فیرن پہننے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کے مقامی تاریخی نقوش کو مٹانے کے لیے سڑکوں، تاریخی مقامات اور تعلیمی اداروں کے نام تبدیل کر نا شروع کر دئے ہیں ۔مقررین نے تنازعہ کشمیر کے جلد حل کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا اہم کردار ادا کرے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button