مقبوضہ جموں وکشمیر : مودی انتظامیہ نے مزید چار کشمیری ملازمین برطرف کر دیے
بی جے پی ، آر ایس ایس کشمیریوں سے انکا سب کچھ چھیننے پر تلی ہوئی ہیں، حریت کانفرنس
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں مودی انتظامیہ نے مزید چار سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق برطرف کیے گئے ملازمین میں ایک مقامی پولیس کانسٹیبل امتیاز احمد لون، جموں و کشمیر کے مقامی پولیس میں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل مشتاق احمد پیر، محکمہ اسکول ایجوکیشن میں جونیئر اسسٹنٹ بازل احمد میر اور محکمہ دیہی ترقی و پنچایتی راج کے ملازم محمد زید شاہ شامل ہیں۔
ملازمین کی برطرفی کے حکمنامے میں کہا گیا کہ ا نہیں حق خود ارادیت کے حوالے سے تحریک کے بارے میں مثبت جذبات رکھنے کیوجہ سے برطرف کیا گیا۔
یاد رہے کہ مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے اب تک بیسیوں کشمیری سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برطرف اور معطل کیا ہے جسکا مقصدکشمیریوں کو معاشی طور پر مفلوک الحال بنانے کے ساتھ انکی جگہ غیر مقامی ہندﺅں کو نوکریوں پرر کھ کر ہندو توانظریے کو آگے بڑھانا ہے۔
دریں اثناکل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت نے اظہار رائے کی آزادی سمیت کشمیریوں کے تمام حقوق سلب کر رکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کو مسلسل دھمکیاں دی جاتی ہیں کہ اگر انہوں نے قابض حکام کی کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی تو انہیں سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ترجمان نے کہا کہ ہندوتوا جماعتوں بی جے پی اور آر ایس ایس نے کشمیریوں سے انکا سب کچھ چھیننے پر تلی ہوئی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یہ جماعتیں کشمیریوں کو اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کے ایک منصوبہ بند سازش پر عمل پیرا ہیں۔