بھارت :عدالت نے ایک مسلمان شخص کو چھ سال کی نظربندی کے بعد بری کردیا
نئی دہلی یکم اکتوبر(کے ایم ایس)بھارت میں عرشی قریشی نامی ایک مسلمان شخص کوجو 2016سے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت جیل میں نظربندتھا، این آئی اے کی خصوصی عدالت نے بری کر دیاہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 52سالہ عرشی قریشی کو 2016میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کے قائم کردہ اسلامک ریسرچ فانڈیشن (IRF)میں گیسٹ ریلیشنز منیجر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ عرشی قریشی کے خلاف مقدمہ بھارتی حکومت کی طرف سے آئی آر ایف پر پابندی لگانے کے بعد 2016ء میں درج کیاگیاتھا۔ انہیں دو دیگر افرادکے ساتھ گرفتار کیا گیاتھا جن میں کیرالہ کے ایک مبلغ محمد حنیف اور محمد رضوان شامل تھے ۔ ان پر ایک تاجر کے بیٹے اشفاق مجید اور کیرالہ کے دیگر21 مسلمان نوجوانوں کوبنیاد پرستی کی طرف راغب کرنے کا الزام تھا۔این آئی اے نے قریشی کے خلاف 4,000صفحات پر مشتمل چارج شیٹ دائر کی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے IRFکے ڈونگری سنٹر میں بھارت چھوڑنے والے نوجوانوں کو آئی ایس میں شامل کرانے کے لیے بنیاد پرست بنانے کے لیے میٹنگ کی۔قریشی کے وکلاء ٹی ڈبلیو پٹھان، آئی اے خان اور فیضان قریشی نے عدالت کو اپنے حتمی دلائل میں بتایاکہ ریکارڈ پرایسا کچھ بھی نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ عرشی قریشی نے کسی غیر قانونی سرگرمی کو انجام دینے یا کسی کالعدم تنظیم کے کاز کی حمایت کے لئے کبھی کسی میٹنک کا نعقاد کیاہو یا اس کی حوصلہ افزائی کی ہو یا اسے خطاب کیاہو۔